پی ٹی اے کے 18 سال سے کم عمر بچوں کو ٹک ٹاک سے دور رکھنے کے لیے اقدامات

پی ٹی اے فائل فوٹو پی ٹی اے

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے 18 سال سے کم عمر بچوں کو ٹک ٹاک سے دور رکھنے کے لیے اقدامات شروع کردیے۔


پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی نے ٹک ٹاک ایپ پر غیراخلاقی اورقابل اعتراض مواد کی روک تھام سے متعلق رپورٹ پشاور ہائی کورٹ پیش کردی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایپ پر غیر اخلاقی مواد کی روک تھام کے لئے فوکل پرسن کی تعیناتی کے ساتھ ایک ایسا میکنزم ترتیب دیا جارہاہے جس سے 18 سال سے کم عمر بچے ٹک ٹاک ایپ تک رسائی حاصل نہ کرسکیں۔

چیف جسٹس قیصررشید خان اور جسٹس اعجاز انور پرمشتمل دورکنی بنچ نے ٹک ٹاک ایپ پرغیراخلاقی ویڈیوز کی روک تھام کے لئے نازش مظفر اور سارہ علی ایڈوکیٹ کی درخواست پر سماعت شروع کی۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر ٹیکنیکل محمد فاروق، پی ٹی اے وکیل جہانزیب محسود، اسسٹنٹ ڈائریکٹر جواد ، ڈپٹی اٹارنی جنرل اصغر کنڈی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے ڈائریکٹر ٹیکنیکل سے استفسار کیا کہ غیر اخلاقی مواد کی روک تھام کے لئے کیا اقدامات کئے گئے ہیں؟۔ اس پر ڈائریکٹر ٹیکنیکل نے عدالت میں اپنی رپورٹ جمع کرائی، جس میں بتایا گیا کہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پورے ملک میں ٹک ٹاک ایپ پر پابندی عائد کی گئی۔

ٹک ٹاک ایپ پر غیراخلاقی اور قابل اعتراض مواد کے تدارک کیلئے حکمت عملی بنائی جارہی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹک ٹاک پر قابل اعتراض مواد کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے، کمپنی یومیہ بنیادوں پر لاکھوں کی تعداد میں غیر اخلاقی مواد کو ڈیلیٹ بھی کررہی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں فوکل پرسن کو تعینات کیاجارہا ہے جو ریگولیٹر اور ایس ایم پلیٹ فارم اینڈ ریگولیشن کے ساتھ رابطے میں رہے گا تاکہ ایسے مواد کو بلاک کیاجاسکے۔ پی ٹی اے رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ٹک ٹاک کے بیشر صارفین کی تعداد 14 سے 18 سال ہے، اب ایسا میکنزم بنایا جارہا ہے، جس کے بعد کم عمر بچے ٹک ٹاک اکاؤنٹ نہیں کھول سکیں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس پشاور ہائی کورٹ نے بھی ٹک ٹاک ایپلیکیشن پر پابندی عائد کی گئی تھی، جسے بعد میں ختم کردیا گیا تھا، جبکہ اب سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے ٹک ٹاک ایپ پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

install suchtv android app on google app store