فیس بک نے بچوں کے آن لائن استحصال کو روکنے کیلئے زندگی ٹرسٹ کے اشتراک سے مہم کا آغاز کردیا

فیس بک فائل فوٹو فیس بک

فیس بک نے پاکستان میں بچوں کے آن لائن استحصال کی روک تھام اور شعور اجاگر کرنے کے لیے زندگی ٹرسٹ کے اشتراک سے مہم کا آغاز کردیا۔

اس مہم میں فیس بک، نیشنل سینٹر فار مسنگ اینڈ ایکسپلائیٹیشن چلڈرن (این سی ایم ای سی) اور معروف کلینیکل سائیکالوجسٹ پروفیسر ایتھل کوائل پرو کی جانب سے مرتب کردہ تحقیق کی روشنی میں سمجھایا جائے گا کہ لوگ بچوں کے استحصال سے متعلق مواد کیوں شیئر کرتے ہیں۔

محققین نے ایسے 150 افراد کو تحقیق کا حصہ بنایا گیا جنہوں نے فیس بک پر جولائی اور اگست 2020 اور جنوری 2021 میں بچوں کے استحصال سے متعلق مواد شیئر کیا۔

ان افراد کے رویوں کا تفصیلی جائزہ لینے پر ماہرین کا ماننا ہے کہ 75 فیصد سے زائد افراد کا اس طرح کے مواد سے بچوں کو نقصان پہنچانے کا ارادہ نہیں تھا، اس کے بجائے، وہ بچوں کے استحصال سے متعلق مواد دیگر وجوہات جیسے انہیں غصہ آنے یا پھر گھٹیا مذاق جیسی وجوہات کے باعث شیئر کرتے ہیں۔

تحقیق کے نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے سوشل میڈیا کمپنی نے بچوں کی حفاظت کا کام کرنے والے شراکت دار جیسے زندگی ٹرسٹ کے ساتھ مل کر خصوصی مہم تیار کی تاکہ لوگوں میں بچوں سے جنسی زیادتی کے مواد کو رپورٹ کرنے اور ایسا مواد شیئر نہ کرنے کی حوصلہ افزائی کی جاسکے۔

اس مہم میں لوگوں کو یاد دہانی کرائی جائے گی کہ وہ ایسا مواد دوبارہ شیئر مت کریں، کیونکہ بچوں کے استحصال سے منسلک کسی بھی طرح کے مواد کی شیئرنگ بچوں کو مزید نقصان پہنچاتی ہے اور یہ غیر قانونی عمل ہے۔

زندگی ٹرسٹ کے بانی، شہزاد رائے نے کہا کہ 'یہ دیکھنا خوش آئند ہے کہ فیس بک بچوں کے آن لائن استحصال کی روک تھام کے لیے اقدام کررہا ہے، ہمیں یہ لازمی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہر مقام بشمول ڈیجیٹل دنیا میں بچے کے تحفظ کی ضرورت ہے، سرکاری پالیسی میں تبدیلی کے لیے آواز اٹھا کر ہم نے اسکولوں میں جسمانی سزا پر پابندی، لائف اسکلز بیسڈ ایجوکیشن (ایل ایس بی ای) کو متعارف اور اساتذہ کی کارکردگی کے جائزہ کے لیے اصلاحات میں تعاون فراہم کیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اب ہم سائبر کرائم سے بچوں کے تحفظ کے سلسلے میں مؤثر پالیسی تجاویز کے لیے آواز بلند کریں گے، تاہم یہ سرکاری اداروں اور سوشل میڈیا کمپنیوں کے لیے انتہائی اہم بات یہ ہے کہ وہ اس ڈائیلاگ میں شامل رہیں اور اقدام اٹھائیں'۔

اس اشتراک کے بارے فیس بک میں پبلک پالیسی منیجر سحر طارق نے کہا کہ 'بچوں کے آن لائن جنسی استحصال کی روک تھام اور خاتمہ کے لیے پوری انڈسٹری کو ساتھ ملانے کی ضرورت ہے اور فیس بک اپنی ایپس پر وقتاً فوقتاً بچوں کی حفاظت کے لیے اپنے کردار کی ادائیگی کے لیے پرعزم ہے'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم مؤثر حل کی تیاری کے لیے تحقیق و آگہی پر مبنی طریقہ کار اختیار کررہے ہیں جس سے بچوں کے استحصال سے متعلق مواد کی شیئرنگ معطل ہوگی، ہم اس مہم میں زندگی ٹرسٹ کے پارٹنر بننے پر خوش ہیں جس کے پاس بچوں کے تحفظ کی اصلاحات پر کام کے وسیع تجربہ کی شکل میں نمایاں خوبی ہے'۔

زندگی ٹرسٹ کے پروگرام آفیسر علی آفتاب نے اس حوالے سے بتایا کہ 'پاکستان میں بچوں سے زیادتی سے متعلق شیئر ہونے والا مواد اکثر ایسے کیپشنز کے ساتھ سامنے آتا ہے جس پر قانون نافذ کرنے والے ادارے باآسانی نوٹس اور کارروائی کرسکیں، ہماری مہم میں لوگوں کی جانب سے متعلقہ حکام کو براہ راست اطلاع دینے کے طریقے اجاگر کرنے پر بھی توجہ دی جائے گی، ہم فلاحی اداروں، قانون نافذ کرنے والوں اور سرکاری اداروں کے ساتھ بھی کام کریں گے تاکہ موجودہ نظام کی کارکردگی میں بہتری آئے جس سے بچوں اور ان کے گھرانوں کو بروقت انداز سے تعاون مل سکے گی'۔

یہ مہم ویڈیوز کی شکل میں چلائی جائے گی اور یہ ہدایات اور معلومات پر مشتمل ہوں گی جن کے ساتھ ساتھ اہم اسٹیک ہولڈرز سے پالیسی ڈائیلاگ بھی شامل ہوں گے۔

ان ڈائیلاگز کا مقصد ایسی پالیسی تجاویز کی نشاندہی کرنا ہے جنہیں متعلقہ سرکاری اداروں کے ساتھ ساتھ فیس بک کو بھی فراہم کیا جاسکے لیکن معاشرے کے اندر نمایاں نتائج کے حصول کے لیے ہر ایک کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

install suchtv android app on google app store