پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے فاسٹ باؤلر محمد سمیع کو اسپاٹ فکسنگ کیس میں ملوث ہونے کے الزام پر اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کرتے ہوئے فوری طلب کرلیا۔
خیال رہے کہ محمد سمیع حالیہ دنوں بنگلہ دیش پریمیئر لیگ میں راج شاہی کنگز سے کھیل رہے ہیں۔
پی سی بی کے اینٹی کرپشن یونٹ کو محمد سمیع کی اسپاٹ فکسنگ سے متعلق اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔
پی سی بی کے اینٹی کرپشن یونٹ (اے سی یو) نے محمد سمیع پر اسپاٹ فکسنگ کے الزامات کے پیش نظر انہیں فوری طور پر پی سی بی ہیڈ کوارٹرز طلب کرلیا تھا جس کے بعد محمد سمیع بنگلہ دیش سے آج پاکستان آئے اور اے سی یو کے سامنے پیش ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بنگلہ دیش پریمیر لیگ میں اسپاٹ فکسنگ سے متعلق معلومات پر محمد سمیع کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ چند سالوں سے پی سی بی کے اینٹی کرپشن یونٹ نے اسپاٹ فکسنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کر رکھا ہے۔
اس سے قبل 2010 میں لارڈز میں کھیلے جانے والے ٹیسٹ کے دوران محمد عامر اور دیگر دو ساتھی کھلاڑیوں پر اسپاٹ فکسنگ کے الزامات ثابت ہوئے تھے جس کے بعد انہوں نے 3 ماہ برطانیہ کی جیل میں سزا بھی کاٹی تھی.
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے 2011 میں تینوں پاکستانی کھلاڑیوں پر 5سال تک کرکٹ کھیلنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔
محمد عامر اور آصف کے ساتھ ساتھ اس وقت کے قومی ٹیم کے کھلاڑی سلمان بٹ پر 2010 میں دورہ انگلینڈ کے دوران لارڈز ٹیسٹ میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نےعلاوہ ازیں محمد عرفان کو رواں سال مارچ کے مہینے میں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں اسپاٹ فکسنگ کے الزامات کے پیش نظر 6 ماہ کے لیے معطل کردیا گیا تھا۔
اگست کے مہینے میں اے سی یو کی جانب سے شرجیل خان کو پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ کیس میں 5 سال کی پابندی کی سزا سنائی گئی تھی ۔
بعد ازاں خالد لطیف کو بھی اس ہی کیس میں 5 سال کی سزا سنائی گئی تھی۔ جان بوجھ کر پیسوں کے لیے نوبال کیں۔