قومی وائٹ بال ٹیم کے عہدے سے مستعفی ہونے والے سابق جنوبی افریقی کرکٹر گیری کرسٹن اور پی سی بی کے درمیان اختلافات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اور گیری کرسٹن کے درمیان کئی معاملات پر اختلافات تھے، گیری کرسٹن اور پی سی بی دونوں ہی اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں تھے۔
ذرائع کے مطابق گیری کرسٹن بغیر اختیارکےکوچنگ کے حق میں نہیں تھے، تعیناتی کے وقت پی سی بی نے گیری کرسٹن کو مضبوط اختیارات کی یقین دہانی کرائی گئی تھی اور انہیں سلیکشن معاملات میں بھی مضبوط اختیارات کا کہا گیا تھا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ اسکواڈ سلیکشن میں ووٹنگ اختیار واپس لینے سے گیری کرسٹن خوش نہیں تھے، گیری کرسٹن نے چیمپئنز ون ڈےکپ کے دوران ہوم روک کیا تھا، گیری کرسٹن نے آسٹریلیا اور زمبابوے کے لیے اسکواڈ پر بھی ہوم ورک کرلیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق سلیکشن کمیٹی کی گیری کرسٹن سے اسکواڈز پر مشاورت بھی ہوئی، دورہ آسٹریلیا اور زمبابوے کے لیے اسکواڈ پر گیری کرسٹن اور موجودہ سلیکشن کمیٹی ایک پیج پرنہیں تھے۔
ذرائع کے مطابق گیری کرسٹن کی چیمپئنزون ڈےکپ میں تجویز کردہ اسکواڈ میں سلیکٹرز نے تبدیلیاں کیں۔
گیری کرسٹن اور جیسن گلسپی کھلاڑیوں سے متعلق مسلسل رابطے میں ہوتے ہیں، گیری کرسٹن، جیسن گلسپی بابراعظم کو آرام کروانے کے حق میں نہیں تھے، دورہ زمبابوے کے لیے گیری کرسٹن کی تجویز میں بابراعظم اسکواڈ کا حصہ تھے، گیری کرسٹن سمجھتے ہیں دورہ جنوبی افریقا سے قبل بابراعظم کو زمبابوے میں کھیلناچاہیے۔
یاد رہے کہ گیری کرسٹن نے پاکستان کرکٹ بورڈ سے سلیکشن اور سپورٹ اسٹاف کے معاملات پر اختلافات کے باعث عہدے سے استعفیٰ دیا۔