راولپنڈی ٹیسٹ کے دوسرے روز سعود شکیل کی شاندار سنچری کی بدولت پاکستان ٹیم بحران سے نکل آئی، انگلینڈ کے 267 رنز کے جواب میں قومی ٹیم کی 8 ویں وکٹ 265 رنز پر گرگئی۔
نعمان علی دو چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 84 گیندوں پر 45 رنز بناکر شعیب بشیر کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوگئے، اس سے قبل سعود شکیل نے 180 گیندوں پر 4 چوکوں کی مدد سے کیریئر کی چوتھی سنچری مکمل کی۔
قومی ٹیم نے دوسرے روز 3 وکٹوں کے نقصان پر 73 سے بیٹنگ کا آغاز کیا، تو کپتان شان مسعود اور سعود شکیل 16، 16 رنز بنا کر کریز پر موجود تھے۔
تاہم یہ اسکور میں زیادہ اضافہ نہ کرسکے اور قومی کپتان 26 رنز بنا کر اسپنر شعیب بشیر کی گیند پر سلپ میں کیچ دے بیٹھے۔
اس کے بعد سعود شکیل کا ساتھ دینے وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان کریز پر پہنچے، دونوں نے مل کر مجموعہ 151 رنز پر پہنچایا، تاہم ریحان احمد نے اس اہم پارٹنر شپ کا خاتمہ کر دیا۔
اس موقع پر محمد رضوان 25 رنز بنا کر ایل بی ڈبلیو ہو گئے اور 151 رنز قومی ٹیم کے آدھے کھلاڑی پویلین لوٹ گئے تھے۔
دوسرے اینڈ پر بائیں ہاتھ کے سعود شکیل نے اچھی بیٹنگ جاری رکھتے ہوئے اپنی نصف سینچری مکمل کی۔
پاکستان کو چھٹا نقصان سلمان علی آغا کی صورت میں اٹھانا پڑا، وہ ایک رن بنا کر ریحان احمد کا شکار بنے۔
قومی ٹیم کے آل راؤنڈر عامر جمال بھی ناکام رہے اور ریحان احمد کی گیند پر 14 رنز بنا کر بولڈ ہوگئے، تاہم دوسرے اینڈ پر سعود شکیل اپنی اننگز کو آگے بڑھاتے رہے اور کھانے کے وقفے پر 72 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے، ان کے ساتھ کریز پر نعمان علی موجود ہیں۔
اس طرح پاکستان نے دوسرے روز کھانے کے وقفے تک 7 وکٹیں کھو کر 187 رنز بنائے، اب بھی قومی ٹیم خسارہ پورا کرنے کے لیے 80 رنز درکار ہیں۔
انگلینڈ کی جانب سے شعیب بشیر اور ریحان احمد نے 2، 2 جبکہ جیک لیچ اور گس اٹکنسن نے ایک، ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز انگلینڈ کے کپتان بین اسٹوکس نے پاکستان کے خلاف ٹاس جیت کر پہلے خود بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا جو زیادہ درست ثابت نہ ہو تھا، اور پوری انگلش ٹیم 267 رنز پر آؤٹ ہوگی جبکہ ایک بار پھر پاکستانی اسپنرز 10 وکٹیں لے اڑے تھے۔
بین ڈکٹ اور زیک کرالی نے ٹیم کو 56 رنز کا آغاز فراہم کیا تھا لیکن ان دونوں کے علاوہ دیگر کھلاڑی ڈبل فیگر میں داخل نہ ہوسکے۔
بین ڈکٹ 52 رنز اور زیک کرالی 29 رنز بنانے کے بعد نعمان علی کا شکار بنے تھے جس کے بعد دیگر تینوں بلے بازوں کو ساجد علی نے پویلین واپس بھیجا۔ اولی پوپ 3 رنز بناکر آؤٹ ہوئے، جو روٹ اور ہیری بروکس 5،5 رنز بنانے کے بعد پویلین واپس لوٹ گئے تھے۔
کپتان بین اسٹوکس بھی صرف 12 رنز کے مہمان ثابت ہوئے جس کے بعد جیمی اسمتھ نے گس ایٹکنسن کے ساتھ مل کر 105 رنز کی اہم شراکت قائم کی، ایٹکنسن 39 رنز بناکر آؤٹ ہوئے تھے۔
جیمی اسمتھ صرف 11 رنز کی کمی سے اپنی سنچری مکمل نہ کرسکے تھے، ان کی اننگز میں 6 چھکے اور 5 چوکے شامل تھے۔
ان کے بعد ریحان احمد 9 رنز اور جیک لیچ 16 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے، اس طرح سے پوری انگلش ٹیم 267 رنز پر آؤٹ ہوگئی تھی۔
قومی ٹیم کی جانب سے تمام وکٹیں اسپنرز نے حاصل کیں، ساجد خان نے 6، نعمان علی 3 اور زاہد محمود نے ایک وکٹ اڑائی تھی۔
267 رنز کے جواب میں پاکستان نے اپنی اننگز کا آغاز کیا تو اسے جلد پہلا نقصان عبد اللہ شفیق کی وکٹ کی صورت میں ہوا اور 14 رنز بنا کر انگلش اسپنر ریحان احمد کا شکار بنے۔
ان کے بعد دوسرے اوپنر صائم ایوب بھی زیادہ دیر وکٹ پر نہیں ٹھہر سکے اور وہ 19 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے، پاکستان کے تیسرے آؤٹ ہونے والے کھلاڑی گزشتہ ٹیسٹ میں ڈیبیو پر سنچری بنانے والے کامران غلام تھے جو صرف 3 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔
اس طرح سے جب تین میچوں کی سیریز کے آخری ٹیسٹ کے پہلے روز کا کھیل ختم ہوا تو پاکستان ٹیم نے 3 وکٹوں کے نقصان پر 73 بنا لیے تھے، کپتان شان مسعود اور سعود شکیل 16، 16 رنز بنا کر کریز پر موجود تھے اور اسے مہمان ٹیم کے خلاف 194 رنز کے خسارے کا سامنا تھا۔