کراچی کی چھوٹی مارکیٹں ٹیکس دینے میں بڑے شہروں سے بازی لے گئیں

چھوٹی مارکیٹوں نے بڑے شہروں کے برابر ٹیکس دیئے فائل پاٹو چھوٹی مارکیٹوں نے بڑے شہروں کے برابر ٹیکس دیئے

کراچی اس بار پھر ٹیکس دینے میں سب سے آگے رہا اور چھوٹی مارکیٹوں نے بڑے شہروں کے برابر ٹیکس دیئے ہیں۔

ملک کے معاشی انجن کراچی کے کاروباری افراد پہلے ہی ملکی ریونیومیں 60 فیصد حصہ جمع کرانے کا دعویٰ کرتے رہے ہیں اور اب ایف بی آرکی جانب سے جاری اعداوشمارنے صورتحال مزید واضح کردی ہے۔

ایف بی آر کے اعدادوشمار کے مطابق کراچی کے 10 سرفہرست بازاروں نے مجموعی طور پر94 ارب روپے کا ٹیکس ادا کیا ہے۔

کراچی میں جس کاروبارسے سب سےزیادہ ٹیکس کلشن ہوئی ان میں تعمیراتی شعبہ، سونا، آرٹیفیشل جیولری، فرنیچر، گارمنٹس، الیکڑانکس آئٹم اور موبائل فونز شامل ہیں۔

صدر کے تجارتی مراکزنے 77ارب روپے کا ٹیکس دیا۔ جوڑیا بازار تین ارب پانچ کروڑ اور بہادرآباد مارکیٹ نےایک ارب 8کروڑ روپے کا ٹیکس دیا۔

لیاقت آباد مارکیٹ نے 99کروڑ35لاکھ، طارق روڈ نے مجموعی طور پر 95کروڑ روپے اور عبداللہ ہارون روڈ سے 76کروڑ58لاکھ روپے کا ٹیکس جمع ہوا۔

تاجروں کا کہنا ہے کہ بھاری ٹیکس دینے کے باوجود بھی انفراسٹرکچر، لوڈشیڈنگ اور سیوریج کےمسائل کراچی کے بازاروں میں کاروباری افراد کیلئے سب سےبڑا چیلنج ہے۔

تاجررہنماؤں کا شکوہ ہے کہ ماضی سمیت موجودہ حکومت ٹیکس کلکشن پرتوزوردیتی ہےلیکن وہ ٹیکس انکی بہتری پرخرچ نہیں ہوتا۔

install suchtv android app on google app store