علم و خطابت کا ایک اور باب بند، ممتاز عالم دین علامہ طالب جوہری کی نماز جنازہ ادا کردی گئی

ممتاز عالم دین علامہ طالب جوہری کی نماز جنازہ ادا کردی گئی ہے فائل فوٹو ممتاز عالم دین علامہ طالب جوہری کی نماز جنازہ ادا کردی گئی ہے

‏عالمی شہرت یافتہ مذہبی اسکالر اتحاد بین المسلمین کے داعی مفسر قرآن ، شاعر، تاریخ دان، فلسفی، علامہ طالب جوہری کی نماز جنازہ امروہہ گراؤنڈ میں ادا کردی گئی۔

علامہ طالب جوہری کی نمازجنازہ امروہہ گراونڈ میں بعد نماز ظہرین انچولی میں ادا کی گئی، مرحوم کی تدفین سپرہائی وے پر واقع وادی حسین قبرستان میں کی جائے گی۔

علامہ طالب جوہری کی حالات زندگی 

علامہ طالب جوہری نے 27 اگست 1939 کو پٹنہ میں علامہ مصطفیٰ خان جوہر کے خانوادے میں آنکھ کھولی۔ قیام پاکستان کے بعد ہجرت کی اور کراچی میں مستقل سکونت اختیار کی۔

علامہ طالب جوہری شاعر، مورخ اور فلسفی تھے۔ انہوں نے قرآن کی تفیسر سمیت مذہب پر کتابیں بھی تحریر کیں۔

علامہ طالب جوہری نے اردو شاعری میں بھی طبع آزمائی کی۔ ان کی تصانیف میں حرف نمو، پس آفاق اور شاخ صدا شامل ہیں۔

علامہ طالب جوہری فن تقریر میں صاحب اسلوب تھے۔ ایک دل نشیں مقرر ہونے کے علاوہ بھی علامہ طالب جوہری کی کئی جہتیں تھیں۔

علامہ صاحب سرکاری ٹی وی پر فہم القرآن کے عنوان سے پروگرام کرتے تھے۔ اور اب تو دامنِ وقت میں گنجائش بھی نہیں۔‘ اور ’کبھی ایسے بھی سنا کرو‘ جیسے جملے آج بھی لوگوں کو یاد ہیں۔

علامہ طالب کو کئی برسوں سے پاکستانی علماء میں مرکزی حیثیت حاصل تھی۔ کراچی کے نشتر پارک میں شام غریباں کی مجلس سے ان کی شہرت پاکستان اور پاکستان سے باہر دنیا بھر میں پھیل گئی۔ مجلس کے سامعین میں مسلمانوں کے تمام طبقہ ہائے فکر شامل تھے۔

حکومت پاکستان نے علامہ طالب جوہری کی خدمات کے پیش نظر انہیں 2010 میں ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔

install suchtv android app on google app store