کراچی بار نے مرتضیٰ وہاب کی رکنیت سے متعلق اہم فیصلہ سنا دیا

مرتضی وہاب فائل فوٹو مرتضی وہاب

کراچی بار کے اجلاس کے دوران ہنگامہ آرائی سے متعلق اہم خبر سامنے آئی ہے۔ مشیر قانون برائے سندھ مرتضیٰ وہاب پر کراچی بار حملہ کا الزام لگایا گیا ہے۔ کراچی بار نے 3 ماہ کے لئے مرتضیٰ وہاب کی رکنیت معطل کردی۔

سیکرٹری کراچی بار کا کہنا ہے کہ مرتضیٰ وہاب نے سرکاری ملازمین کے ذریعے کراچی بار کے عہدے داران پر حملہ کروایا۔ آج کراچی بار کی جانب سے سٹی کورٹ میں اجلاس بلایا گیا تھا جس میں ہائیکورٹ بار ،کراچی بار کے عہدے داران نے شرکت کی۔

اجلاس کے دوران مرتضیٰ وہاب کا ذکر چھڑ گیا جس کے بعد ہاتھا پائی کی گئی اور نعرے بازی شروع کردی گئی۔اس صورتحال میں اجلاس کو فوری طور پر ملتوی کردیا گیا۔جب کہ اس ہنگامہ آرائی کا الزام مرتضیٰ وہاب پر لگایا گیا جس کے نتیجے میں ان کی رکنیت تین ماہ کے لیے معطل کر دی گئی۔

دوسری جانب ایک خبر کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ سابق صدر آصف زرداری کی موت کی خبریں بےبنیاد اور من گھڑت ہیں،ایسی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔آصف زرداری کورونا کے باعث اپنے گھر پر ہی وقت گزارتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چند روز سے سوشل میڈیا پر آصف زرداری کی صحت کے حوالے سے خبریں زیرگردش ہیں۔ جس پر میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ سابق صدر بالکل ٹھیک ہیں اور وہ اپنے گھر پر ہی ہیں۔آصف زرداری کو متعدد بیماریاں لاحق ہیں، ان کی کمر میں تکلیف رہتی ہے، کمزوری کی وجہ سے ان کے ہاتھ بھی کانپتے ہیں۔لیکن وہ ٹھیک ہیں۔ واضح رہے سابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان جنرل مشرف کے نقش قدم پر چل رہے ہیں، حکمران پھر ملک کو مشرف دور کی طرف لے کرجارہے ہیں۔ وہ پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ سے ٹیلیفونک رابطے میں گفتگو کررہے تھے۔

قمر زمان کائرہ نے آصف علی زرداری سے کورونا وائرس ، سیاسی صورتحال اور پارٹی امور پر تبادلہ خیال کیا۔آصف علی زرداری نے کرونا پرفکر مندی اور حکومتی فیصلوں پر تحفظات کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ جب 2008 میں پیپلز پارٹی کو اقتدار ملا تو ملک دہشتگردی اور نفاق کا شکار تھا۔ ہم نے قومی اتفاق رائے سے سوات آپریشن کیا اور امن لے کر آئے،ملک میں اناج کا بحران تھا، آٹے پر جھگڑے ہو رہے تھے۔ ہم نے ملک کو خوراک میں خودکفیل کیا۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ ہم نے قومی اتفاق رائے سے آئین میں ترامیم کیں اور صوبوں کو حقوق دیئے ، بد قسمتی سے حکمران پھر ملک کو مشرف دور کی طرف لے کرجارہے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ بلوچستان ناراض تھا ،آغاز حقوق بلوچستان پیکیج دے کر انہیں ساتھ جوڑا،مشرف آمریت کی وجہ سے وفاق خطرات کی زد میں آچکا تھا ہم نے صوبوں کو آئینی اور مالیاتی اختیارات دے کر وفاق کو مضبوط کیا، ہم نے خیبر پختونخواہ کو نام دیا اور گلگت بلتستان کو صوبہ کا درجہ دیا۔

حکمران پھر سے صوبوں کے آئینی اور مالیاتی اختیارات کم کرنا چاہتے ہیں۔ حکمرانوں نے ملک میں موجود تمام اتفاق رائے برباد کر دیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان جنرل مشرف کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرونا کے حوالے سے آنے والا وقت زیادہ مشکل ہے جس کے لئے قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔ پارٹی عہدیدار اور کارکن اس وبا میں احتیاطی تدابیر کے ساتھ عوام کی خدمت جاری رکھیں ۔

install suchtv android app on google app store