خورشید شاہ کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کیوں ہوئی مسترد؟ خورشید شاہ کو اب کہاں رکھا جائے گا؟ جان سکیں گے اس خبر میں

پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ فائل فوٹو پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ

سکھر کی احتساب عدالت نے نیب کی مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما خورشید شاہ کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر دے دیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ کا پانچ روزہ ریمانڈ پورا ہونے پر نیب کی ٹیم نے انہیں سکھر کی احتساب عدالت میں پیش کیا۔

خورشید شاہ کو سکھر کے این آئی سی وی ڈی اسپتال سے ایمبولینس کے ذریعے عدالت لایا گیا۔

پی پی پی رہنما گزشتہ کئی روز سے دل کی تکلیف کے باعث سکھر کے این آئی سی وی ڈی ہسپتال میں داخل تھے۔

عدالت میں پیشی کے موقع پر نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ تحقیقات کے حوالے سے تعاون نہیں کررہے ہیں، نیب ان سے مزید تحقیقات کرنا چاہتی ہے اس لیے ان کا مزید 15 روز جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'نیب کو اب تک جو ریمانڈ ملا ہے اس میں سے آدھا وقت تو ہسپتال میں گزر گیا ہے'۔

تاہم عدالت کے جج امیر علی مہیسر نے نیب کی مزید ریمانڈ دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے خورشید شاہ کا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ دیتے ہوئے نیب کو 24 نومبر کو انہیں دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔

خورشید شاہ کی عدالت میں پیشی کے موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات سیدہ نفیسہ شاہ، صوبائی وزیر اویس شاہ اور خورشید شاہ کے صاحبزادے ایم پی اے سید فرخ شاہ اور پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

بعد ازاں نیب نے عدالتی حکم پر خورشید شاہ کو سینٹرل جیل سکھر پہنچایا جہاں پر انہیں جیل حکام کے حوالے کیا۔

جیل حکام کا کہنا ہے کہ اب جیل کے ڈاکٹرز فیصلہ کریں گے کہ خورشید شاہ کا مزید علاج کہاں کرایا جائے گا۔

خیال رہے کہ 18 ستمبر کو قومی احتساب بیورو نے قومی اسمبلی کے سابق اپوزیشن لیڈر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار کرلیا تھا۔

خیال رہے کہ 31 جولائی کو نیب نے رکن قومی اسمبلی اور پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کے خلاف انکوائری کی منظوری دی تھی، جس کے بعد اگست میں تحقیقات کا باقاعدہ آغاز کیا گیا تھا۔

پی پی پی رہنما پر ہاؤسنگ سوسائٹی میں فلاحی پلاٹ حاصل کرنے کا الزام ہے جبکہ بدعنوانی کے خلاف کام کرنے والے ادارے نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی اپنے فرنٹ مین یا ملازمین کے نام پر بے نامی جائیدادیں بھی ہیں۔

install suchtv android app on google app store