نیوٹاؤن میں درخشاں تھانے کی حدود میں شکایت کنندہ نے پولیس کے سامنے ملزم پر فائرنگ کرکے قتل کردیا۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ ’(شکایت کنندہ) سہیل مغل نے عدالت میں درخواست پیش کی تھی کہ (ملزم) منور علی نے اس کی اہلیہ اور تین بیٹیوں کو حبس بیجا میں رکھا ہوا ہے‘۔
جس کے بعد سہیل مغل کی درخواست پر عدالت نے مقامی پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او کو حکم دیا ملزم منور علی کو گرفتار کرکے پیش کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار جاں بحق
کراچی ایسٹ ایس ایس پی اظفر مہیسر نے واقعے سے متعلق بتایا کہ ’عدالتی حکم ملنے کے بعد،ایڈیشنل ایس ایچ او درخشاں کے ساتھ سہیل مغل منور علی کو گرفتار کرنے پہچنے تو درخواست گزار (سہیل مغل) نے اپنا ذاتی پستول نکال کر منور علی پر فائرنگ کردی‘۔
پولیس نے سہیل مغل کو گرفتار کرکے اس کے قبضے سے پستول اور خالی خول تحویل میں لے لیے۔
اس حوالے سے ایسٹ ایس ایس پی نے بتایا کہ شکایت کنندہ کی پٹیشن پر عدالت نے درخشاں پولیس کو 31 دسمبر 2018 کو حکم دیا کہ پٹیشنر کی اہلیہ اور 3 بیٹیوں کو 17 جنوری کو پیش کیا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ درخواستگزار (سہیل مغل) آخری سماعت کے وقت کمرہ عدالت میں موجود تھا اور الزام لگایا تھا کہ ’پولیس تاحال اس کی اہلیہ اور بیٹیوں کو پیش کرنے میں ناکام رہی‘۔
نیوٹاؤن پولیس اسٹیشن کے افسر نے ڈان کو بتایا کہ ’ایڈیشنل ایس ایچ او درخشاں کے ہمراہ درخواست گزار سہیل مغل شرفہ آباد میں واقع اپارٹمنٹ پہنچے تو منور علی پہلے ہی سے عمارت کے گیٹ پر کھڑا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ’اس سے قبل کہ پولیس منور علی کو گرفتار کرتی سہیل مغل نے اپنی شلوار میں چھپایا ہوا 9 ایم ایم پستول نکالا اور منور علی پر فائرنگ کردی‘۔
پولیس افسر نے بتایا کہ ’منور علی کو 2 گولیاں لگیں اور زخمی حالت میں لیاقت نیشنل ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں وہ نبردآزما نہیں ہو سکا‘۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ ’پڑوسیوں نے پولیس کو بتایا کہ مشتبہ شخص کی بیوی نے اس سے ’طلاق‘ لے لی تھی اور وہ منور علی کے ہمراہ اپنی تینوں بیٹیوں کے ساتھ رہائش پذیر تھی۔