انتظار قتل کیس: گرفتار ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع

انتظار قتل کیس فائل فوٹو انتظار قتل کیس

کراچی میں انتظار قتل کیس میں عدالت نے اینٹی کار لفٹنگ سیل ( اے سی ایل سی ) کے گرفتار اہلکاروں کے جسمانی ریمانڈ میں 27 جنوری تک توسیع کردی۔

جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں انتظار احمد قتل کیس میں گرفتار 8 پولیس اہلکاروں کو پیش کیا گیا۔ پیشی کے موقع پر تفتیشی افسر کی جانب سے ملزمان کے جسمانی ریمانڈر میں توسیع کی درخواست کی گئی، جس پر عدالت نے ملزمان کے ریمانڈ میں توسیع کردی۔

واضح رہے کہ اس کیس میں ایک ملزم انسپکٹر طارق رحیم نے عبوری ضمانت حاصل کر رکھی ہے۔ اس سے قبل گزشتہ پیشی میں عدالت نے گرفتار اہلکاروں کو 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا۔
ڈیفنس کے علاقے خیابان اتحاد میں ہفتہ 13 جنوری 2018 کی شب کو اے سی ایل سی اہلکاروں کی جانب سے ایک گاڑی کو رکنے کا اشارہ کیا گیا تھا، جس کے نہ رکنے پر اہلکاروں نے فائرنگ کی تھی، جس سے 19 سالہ نوجوان انتظار احمد جاں بحق ہوگیا تھا۔

ابتدائی طور پر پولیس کی جانب سے اس واقعے کو دہشتگری کا واقعہ قرار دیا جارہا تھا، تاہم بعد ازاں درخشاں تھانے میں اس کا مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔

اس واقعے کے بعد مقتول انتظار کے والد اشتیاق احمد کی جانب سے چیف جسٹس اور آرمی چیف سے انصاف فراہم کرنے کی اپیل کی گئی تھی جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ملوث اہلکاروں کی گرفتاری کا حکم دیا تھا۔

14 جنوری کو اس کیس میں 6 اے سی ایل سی اہلکاروں کو حراست میں لیا تھا، جس میں 2 انسپکٹر، 2 ہیڈ کانسٹیبل اور 2 افسران بھی شامل تھے۔

15 جنوری کو ان ملزمان کو کراچی کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں عدالت نے ملزمان کو 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا تھا۔

install suchtv android app on google app store