متحدہ اور پی ایس پی انضمام کریں یا الگ سیاست، تصادم نہیں چاہتے: ڈی جی رینجرز

ڈی جی رینجرز میجر جنرل محمد سعید فائل فوٹو ڈی جی رینجرز میجر جنرل محمد سعید

ڈی جی رینجرز میجر جنرل محمد سعید نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان اور پاک سرزمین پارٹی انضمام کریں یا الگ الگ سیاست کریں، ہماری کوئی رائے نہیں، ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ دونوں جماعتوں میں تصادم نہ ہو۔

ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ 22 اگست کی رات فاروق ستار کو گرفتار کیا مگر اپنی جماعت سے متعلق فیصلہ انہوں نے خود کیا جبکہ اس سلسلے میں ان سے ہماری کوئی بات نہیں ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان رینجرز ہیڈکوارٹر میں بنتی تو ہم اس کے رہنماؤں پر مقدمات کیوں قائم کرتے؟

انہوں نے کہ کہ 22اگست کو میڈیا ہاؤس پر حملے کے تمام ملزمان گرفتار کیے گئے۔

ڈی جی رینجرز نے کہا کہ زیر حراست افراد کا تعلق جس جماعت سے ہو وہ جماعت ہم سے بات کرتی ہے، صرف ایم کیو ایم نہیں دیگر سیاسی جماعتیں بھی ہم سے بات کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاک سر زمین پارٹی (پی ایس پی) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) والے 8 ماہ سے ایک دوسرے سے مل رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈی جی رینجرز انٹیلی جنس اداروں کا کردار بہت اہم ہے، رینجرز کراچی میں قیام امن کے لیے کام کررہی ہے، رینجرز کی تعیناتی سے قبل کراچی کے حالات بہت خراب تھے۔

خیال رہے کہ کراچی اور سندھ کی سیاست میں کچھ روز قبل اس وقت مچ گئی جب ایم کیو ایم پاکستان اور پی ایس پی کے درمیان اتحاد کی خبریں منظر عام پر آئیں۔

ایک پریس کانفرنس کے دوران پی ایس پی سربراہ مصطفیٰ کمال اور ایم کیو ایم پاکستان سربراہ فاروق ستار نے ’آئندہ انتخابات ایک نام، ایک ہی نشان اور ایک منشور سے لڑنے کا اعلان کر دیا۔‘

دلچسپ بات یہ تھی کہ فاروق ستار نے اس ملاپ کو اتحاد جبکہ مصطفیٰ کمال نے اسے انضمام قرار دیا۔

مصطفیٰ کمال نے پریس کانفرنس کے دوران واضح کیا کہ ایم کیو ایم الطاف حسین کی تھی، ہے اور رہے گی اور اگر پی ایس پی کے نام پر سیاست کی جائے تو ہو سکتا ہے کہ فاروق ستار اس پر اعتراض کریں اس لیے اب ہماری جو بھی شناخت ہو گی وہ ایم کیو ایم نہیں ہو گی۔

تاہم اس پریس کانفرنس کے بعد متعدد ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں کی ناراضی کی خبریں منظر عام پر آنے لگیں۔

جمعرات کو ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے ایک اجلاس، جس میں پارٹی سربراہ فاروق ستار نے شرکت نہیں کی، کے بعد اعلان کیا کہ پارٹی 2013 کے انتخابات جیتی ہوئی نشستوں پر کسی سے اتحاد نہیں کرے گی۔

ڈپٹی کنوینئر کنور نوید نے واضح کیا کہ ایم کیو ایم ایک سیاسی جماعت کے طور پر اپنے پرچم انتخابی نشان اور منشور کے ساتھ برقرار رہے گی۔

معاملہ ڈرامائی رخ اس وقت اختیار کرگیا جب کچھ دیر بعد ہونے والی اپنی پریس کانفرنس کے دوران فاروق ستار نے سیاست چھوڑنے کا اعلان کردیا۔

فاروق ستار نے کہا کہ 35 سال کی عزت خاک میں مل جائے تو ایسی سربراہی قبول نہیں، اگر غیر نیت پر شک کریں تو کریں لیکن اگر اپنے کریں گے تو پھر سوال کرنے پر مجبور ہوگیا کہ کیا میں پاکستان کی چوتھی بڑی جماعت چلانے کا اہل ہوں۔

بعدازاں پارٹی رہنماؤں اور کارکنان نے فاروق ستار کو منایا اور والدہ کے حکم پر انہوں نے اپنا فیصلہ واپس لینے کا اعلان کیا۔

install suchtv android app on google app store