کراچی میں ایم کیو ایم رہنما خواجہ اظہارالحسن پر حملہ، پولیس اہلکار سمیت 2 جاں بحق

 اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن پر قاتلانہ حملے میں پولیس اہلکار سمیت 2 افراد جاں بحق ہوگئے۔

کراچی کے علاقے بفرزون میں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن پر قاتلانہ حملے میں پولیس اہلکار اور ایک بچہ جاں بحق ہوگیا جبکہ جوابی فائرنگ سے ایک حملہ آور بھی ہلاک ہوگیا۔ حملے میں خواجہ اظہارالحسن محفوظ رہے۔

ایم کیو ایم کے رہنما نماز عید ادا کرنے کے بعد گھر واپس آرہے کہ پہلے سے گھات لگائے دو حملہ آوروں نے ان پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار اور ایک بچہ جاں بحق جب کہ 5 افراد زخمی ہوگئے۔ ایم کیو ایم رہنما کے گارڈز کی جوابی فائرنگ سے ایک حملہ آور بھی ہلاک ہوگیا۔

ایم کیو ایم کے رہنما فیصل سبزواری نے ٹوئٹر پر واقعے کی اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ حملہ آور پولیس کی وردی میں ملبوس تھے۔ ایس ایس پی سینٹرل پیر محمد شاہ نے بتایا کہ حملہ آوروں کی تعداد دو تھی جنہوں نے ہیلمٹ پہنے ہوئے تھے، جبکہ جائے وقوع سے 9 ایم ایم پسٹل کے 27 خول ملے ہیں۔ زخمیوں اور 3 لاشوں کو عباسی شہید اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

 

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، پی ایس پی کے سینیئر وائس چیئرمین ڈاکٹر صغیر احمد، جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے خواجہ اظہار الحسن پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے واقعے میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

ایم کیوایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا خواجہ اظہار کو 15 دن پہلے دھمکی ملی، لندن سے بھی دھمکیاں آ رہی ہیں۔

خالد مقبول صدیقی نے بھی خواجہ اظہار پر حملے کی مذمت کی، واقعے کے بعد زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا، پولیس اور رینجرز کی نفری بھی موقع پر پہنچ گئی، پولیس نے حملہ آور کا تعاقب کیا، جس کے بعد مقابلہ ہوا اور ایک حملہ آور ہلاک کو کردیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے دہشت گرد 2 موٹر سائیکلوں پر سوار تھے، باقی افراد کی تلاش بھی جاری ہے۔

install suchtv android app on google app store