وزیر اعظم نے تھر میں 1650 میگاواٹ بجلی کے 2 منصوبوں کا افتتاح کر دیا

وزیر اعظم نے تھر میں 1650 میگاواٹ بجلی کے 2 منصوبوں کا افتتاح کر دیا وزیر اعظم نے تھر میں 1650 میگاواٹ بجلی کے 2 منصوبوں کا افتتاح کر دیا

وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے تھرپارکر میں مشترکہ طور پر 1650 میگا واٹ کے شنگھائی الیکٹرک تھر اور تھل نووا تھر منصوبوں کا افتتاح کیا۔ 3.53 بلین ڈالر کی کل براہ راست سرمایہ کاری سے بنائے گئے، کوئلے سے چلنے والے یہ منصوبے سالانہ 11.24 بلین یونٹ کم لاگت بجلی پیدا کریں گے۔

ان منصوبوں کے افتتاح سے تھر کے کوئلے سے بجلی کی موجودہ پیداوار 3300 میگاواٹ ہو جائے گی، یہ منصوبے گزشتہ 4 سال سے التوا کا شکار تھے تاہم وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر ان کی تکمیل کو اولین ترجیح بنایا گیا۔

افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کے لیے یہ ایک خوشی کا دن ہے کہ آج ہم سب نے مل کر تھر کے اس صحرا میں 330 میگاواٹ ایک منصوبہ ’تھل نووا‘، 1330 میگاواٹ کا ایک اور منصوبہ اور کوئلہ نکالنے کے ایک منصوبے کا بھی افتتاح کردیا۔

انہوں نے کہا کہ دہائیوں کی محنت کے بدولت آج تھر کے ریتیلے میدان میں ہزاروں میگاواٹ بجلی پیدا ہورہی ہے، تھر کا کوئلہ ہزاروں میگاواٹ بجلی پیدا کرسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ آج یہ کہہ رہے ہیں کہ تھر کوئلے کی بنیاد پر بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ نہیں بننا چاہیے وہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے مخالف ہیں، اگر یہی بجلی درآمد شدہ کوئلوں سے بنائی جائےتو پاکستان کے اربوں ڈالر خرچ ہوں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ان منصوبوں کی بدولت یہاں ہزاروں لاکھوں لوگ برسرروزگار ہوں گے، صوبے سندھ پہلے بھی کراچی جیسے ’کماؤ شہر‘ کے حوالے سے جانا جاتا ہے، کاشتکاری کے حوالے سے بھی پنجاب کے بعد سندھ اہم صوبہ ہے، اب تھر میں یہ منصوبے آنے والے برسوں میں پاکستان کی معیشت کو بےپناہ تقویت پہنچائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں سے پیدا ہونے والی بجلی کو پاکستان کے طول و عرض میں پہنچانے کے لیے ٹرانسمیشن لائنز پر کام تیزی سے جارہی ہے، بدقسمتی سے اس پر گزشتہ 4 برسوں میں بالکل کام نہیں کیا گیا، مگر اب ٹرانسمیشن لائنز پر تیزی سے کام جاری ہے اور ان شا اللہ 30 اپریل تک یہاں ٹرانسمیشن لائنز لگ جائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ تھرکول کی صورت میں سی پیک کا سورج پوری آب و تاب سے چمک رہا ہے، تمام تر مشکلات کے باوجود سی پیک میں تعاون پر چین کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج میں یہاں کوئی سیاسی بات نہیں کرنا چاہتا لیکن یہ ضرور کہنا چاہوں گا کہ آئین پاکستان مقدم ہے، آئین اور قانون سے کوئی بالاتر نہیں، اس ملک کے اندر دہشتگردوں کو کوئی پناہ نہیں دے سکتا، دہشتگردوں کو پناہ دینا اور ڈھال بنانا ناقابل برداشت ہے، اس کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔

تقریب سے خطاب کے اختتام پر وزیراعظم نے کہا کہ میں وفاق کی جانب سے تھر کے باسیوں کے لیے ایک ہسپتال کے تحفے کا اعلان کرتا ہوں، ان شا اللہ ہم مل کر یہاں ہسپتال بنائیں گے۔

اس موقع پر وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وفاقی وزرا چوہدری سالک حسین، احسن اقبال، انجینئر خرم دستگیر خان، مریم اورنگزیب، وزیرِ اعلی سندھ مراد علی شاہ، چینی نائب ناظم الامور پانگ چن شوئی اورسندھ کے وزیرِ توانائی امتیاز احمد شیخ بھی موجود تھے۔

install suchtv android app on google app store