صوبے میں سندھ میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کا قانون لا رہے ہیں، وزیرصحت

وزیر سندھ صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو فائل فوٹو وزیر سندھ صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو

وزیر سندھ صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے اعلان کیا ہے کہ صوبے میں سندھ میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج (ایس ایم ڈی سی) کا قانون لا رہے ہیں کیونکہ 18 ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو یہ اختیار مل چکا ہے۔ صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت نے کہا کہ چار سال بعد یہ بچے کام کر کے آئیں گے تو وفاقی حکومت نہیں رہے گی اور پاکستان میڈیکل کمیشن بھی نہیں رہے گا۔

ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہ میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں داخلوں کا طریقہ کار طے کرے گی۔ جب پی ایم ڈی سی تھا اس میں کوئی لائسنسنگ ٹیسٹ نہیں تھا۔ اب انہوں نے تبدیلی لاکر یہ بھی شروع کر دیا ہے اور ان کی تبدیلیاں ہمیں ناگوار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چار سال بعد جب یہ بچے ڈاکٹر بنیں گے تب تک ان کی حکومت رہے گی؟ بلکہ جو بھی حکومت آئے گی وہ اس ختم کر دے گی۔ وفاق نے زبردستی یہ قانون مسلط کیا ہے۔
صوبائی وزیر صحت نے کہا کہ پی ایم سی کو خط لکھا اور وی سیز کی ٹیم بھیجی لیکن انہوں نے ہماری نفی کر دی ہے۔ انٹرمیڈیٹ کا معیار بہتر بنائیں تو آپ کو انٹری ٹیسٹ کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا کہ اس کونسل کو بیرون ممالک سے بھی تسلیم کروایا جائے گا تاکہ سندھ کے ڈاکٹر بیرون ملک آسانی سے پریکٹس کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چائلڈ لائف اور پی پی ایچ آئی کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ پی پی ایچ آئی کو کل جو رقم ملتی ہے وہ محکمہ صحت دیتا ہے، بنیادی صحت مرکز ان کے حوالے کیے ہوئے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں پرائمری ہیلتھ کیئر بہتر ہوں جس کا ایک حصہ ماں اور بچے کی صحت ہے۔ عورتوں اور نومولود بچوں کی اموات میں فرق پڑا ہے جو آئندہ پانچ سال میں مزید نظر آئے گا۔
ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا کہ دور دراز علاقوں میں سرکاری ڈسپنسری شروع کر رہے ہیں۔ پائلٹ پروجیکٹ کے تحت تھرپارکر میں 10 ڈسپنسریز شروع کر دی ہیں، کمیونٹی مڈوائف زچگی کی سہولیات فراہم کریں گے، 24 گھنٹے سینٹر چلے گا جہاں ایک ایمبولینس موجود رہے گی۔ ان مراکز پر ماہرین غذائیت بھی موجود ہوں گی جبکہ ویکسی نیشن اور فیملی پلاننگ کی سہولیات بھی موجود ہوں گی۔
انہوں نے کہ اکہ ہمارا ایک کراچی اربن پلان ہے جس میں ڈسپنسریز اور اربن ہیلتھ سینٹرز کو فعال کرنا چاہتے ہیں۔ کوشش ہے زیادہ سے زیادہ پروجیکٹ شروع ہوں۔ ڈاؤ یونیورسٹی کی سہولیات میں اضافہ کیا ہے۔ اوجھا کیمپس میں ریسرچ سینٹر اور بائیو ایکویلنس لیب بنائی ہے جبکہ لیور بون میرو اور رینل ٹرانسپلانٹ ہو رہا ہے۔ لیور ٹرانسپلانٹ گمبٹ میں بھی ہو رہا ہے، بون میرو ٹرانسپلانٹ پہلے پبلک میں نہیں تھا لیکن اب ہو رہا ہے، گاما نائف گمبٹ اور اوجھا دونوں میں ہے۔
صوبائی وزیر صحت نے بتایا کہ کرونا وبا کے دوران ڈاؤ میں انفیکشس ڈیزیز انسٹیٹیوٹ شروع کیا تھا جہاں 150 بستر ہیں۔ ایشیا کی کیو ایس رینکنگ میں اوجھا پچاسویں رینکنگ سے آگے آگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گمبٹ انسٹیٹیوٹ میں بہت کچھ کیا ہے، کینسر کے خاص علاج کے لیے کام کیا ہے جبکہ لیزر تھراپی، گاما نائف موجود ہے اور بون میرو ٹرانسپلانٹ بھی ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک ریسرچ اور ریفارم سورٹ یونٹ بنا رہے ہیں جبکہ ٹیلی ہیلتھ اور ٹیلی میڈیسن کا بل پاس کیا ہے۔ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ہیلتھ اور ہائی جین سے آگہی ہو جس کے لیے ٹیلی ہیلتھ کو فروغ دینا چاہتے ہیں اور کمیونٹیز تک پہنچنا چاہتے ہیں۔ گمبٹ میں بھی ٹیلی ہیلتھ یونٹ شروع کرنا چاہ رہے ہیں۔
ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا کہ یونیورسٹی کے ساتھ جو اسپتال ہیں ان کا وائس چانسلرز کا بورڈ بنا دیا ہے جس میں فائنانس کے لوگ بھی شامل ہوں گے تاکہ ان کو بہتر طریقے سے چلایا جا سکے۔ لیبارٹری کو بہتر کرنے کے لیے بی ایس ایل تھری لیب بنانے جا رہے ہیں جس کی دو لیبارٹریز اوجھا اور جام شورو میں بنانے جا رہے ہیں۔ لیبارٹریز بیکٹریا اور انفیکشس ڈیزیز کی تشخیص میں اہم کردار ادا کریں گی۔
صوبائی وزیر صحت کے مطابق ہم 57 ارب روپے گرانٹس اسپتالوں کو دے رہے ہیں جو مفت علاج کر رہے ہیں اور صرف ان مریضوں کو انشورنس دے رہے ہیں جو کے پی کے سے ہیں۔ انہیں ’’آؤٹ پیشنٹس‘‘ کہاں جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ذیابطیس کے مریض ساری عمر دوائیں لیتے ہیں وہ کہاں جائیں گے، اس کے لیے 10 لاکھ روپے ایک فیملی کے لیے رکھے ہیں جو پرائیویٹ اسپتالوں کو مل رہے ہیں اور سرکاری اسپتالوں کا معیار خراب ہو رہا ہے۔ ہم یہی پیسہ سرکاری اسپتالوں کو بھی دے رہے ہیں تاکہ وہ بہتر ہوں اور وہ لوگوں کا علاج کریں۔
ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا کہ کے ایم سی کے اسپتال لے رہے ہیں جنہیں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلانا چاہتے ہیں جبکہ ڈاؤ اسپتال کے ساتھ فرٹیلٹی سینٹر بنائیں گے جو مردوں کے بانجھ پن کا علاج کریں گے۔ سوبھراج میٹرنٹی ہوم ایک ادارے کو دے رہے ہیں تاکہ علاج کی سہولیات بہتر ہوں۔ محکمہ صحت کی نگرانی ہوگی ہم صرف گرانٹ دیں گے، ٹراما سینٹرز کو فعال کرنا چاہتے تھے لیکن کوئی ماہر نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ویسکیولر سرجری کا یونٹ بہتر کرلیا ہے اور کراچی ٹراما سینٹر میں آپریشن تھیٹر بھی بنا رہے ہیں۔ ویسکیولر سرجنز کی قلت ہے جس کے لیے اٹلی سے بات کر رہے ہیں، وہاں ڈاکٹرز بھیجیں گے تاکہ ٹریننگ لے کر واپس آئیں۔ ہم نے محکمہ صحت میں بڑے بڑے کام کیے ہیں، ہماری اے ڈی پی کی اسکیمز تھی جس کے لیے 18.5بلین رکھے ہیں جبکہ 33 جاری منصوبے مکمل کرنے جا رہے ہیں۔ این آئی سی وی ڈی فاطمید سمیت بہت سے ادارے ہیں جن کو گرانٹ دیتے ہیں

install suchtv android app on google app store