ہمارے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے اورغیر ضروری منصوبے دیے گئے ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ

ہمارے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے اورغیر ضروری منصوبے دیے گئے ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ فائل فوٹو ہمارے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے اورغیر ضروری منصوبے دیے گئے ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کی بات کرنے پر مجھ پر حملہ آور کیوں ہو جاتے ہیں ؟وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آئین میں وفاقی اور صوبائی حکومت کی ذمہ داریوں کا ذکر ہے۔ یہاں بڑی کارکردگی کی باتیں کی جا رہی ہیں لیکن حقائق پر بات کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے تنقید کر رہے ہیں۔ مجھ سمیت پورے سندھ کو بدنام کیوں کرتے ہیں ؟

انہوں نے کہا کہ سندھ کو بجٹ میں کم حصہ دیا گیا ہے اور ہم سے جن فنڈز کا وعدہ کیا گیا تھا اس کا آدھا حصہ بھی نہیں ملا۔ کہا گیا تھا 742 ارب روپے دیے جائیں گے لیکن 589 ارب دیے گئے اور اب 742 ارب روپے کو اب 680 ارب روپے کردیا گیا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ وفاق نے ہمیں آخری ماہ میں 144 ارب روپے دینے ہیں۔ پہلے ہی بولا گیا کہ 62 ارب روپے نہیں ملیں گے۔ ہمارے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے اورغیر ضروری منصوبے دیے گئے ہیں اس لیے میں نے غیر ضروری منصوبوں پر احتجاج کیا۔

انہوں نے کہا کہ این ایف سی کو 18 برس ہو گئے اور یہ این ایف سی کو لے کر اٹھارویں ترمیم کو نشانہ بناتے ہیں۔ این ایف سی اور 18 ویں ترمیم پر تنقید ہوتی ہے۔ سندھ کی بات کرنے پر مجھ پر حملہ آور کیوں ہو جاتے ہیں ؟ بطور وزیراعلیٰ میری ذمہ داری ہے کہ مسائل پر بات کروں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبائی بجٹ وفاق کے فنڈز پر منحصر ہوتا ہے۔ کل ہم اپنا بجٹ پیش کریں گے۔ اکثر ٹیکسز وفاق اکھٹا کرتا ہے لیکن یہاں ٹیکسز بڑھنے کے بجائے کم کیوں ہو گئے ؟

انہوں نے کہا کہ ٹارگٹس پر کسی نے فوکس نہیں کیا اور سندھ پر تنقید کرنا شروع ہو جاتے ہیں۔ ہمیں ٹیکس وصول کرنے کے مزید مواقع دیے جائیں۔ اس وقت ایف بی آر کی ٹیکس وصولی 17 فیصد اور سندھ ریونیو بورڈ کی 21 فیصد ہے جبکہ ہمارے سندھ ریونیو بورڈ کی شرح ایف بی آر سے بہتر ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ نئے این ایف سی کے لیے ہماری تجویز ہے کہ سیلز ٹیکس آن گڈز صوبوں کو دیا جائے۔ ہمیں کہتے ہیں آپ کو پیسے نہیں دیں گے آپ کھا لیں گے لیکن آپ کسی پر احسان نہیں کر رہے کیونکہ آمدن کا 70 فیصد سندھ سے جمع ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چور، ڈاکو کہنے سے تو کام نہیں چلے گا۔ آئین میں صوبوں کا پورا حق ہے اور آئین میں صوبوں کو ایسے کچلا نہیں جاسکتا جیسے آپ سوچ رہے ہیں۔

مردم شماری سے متعلق بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ مردم شماری پر اختلاف کے حوالے سے پارلیمان کو لکھ دیا ہے جبکہ چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی نے مشترکہ اجلاس بلانے کیلئے لکھ دیا ہے۔ امید ہے کہ جلد اجلاس بلایا جائے گا اور پارلیمان پارٹی سے بالاتر ہو کر بات کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ تاثر یہ دیا جا رہا ہے کہ ہم پنجاب یا کسی اور صوبے پر پانی چوری کا الزام لگا رہے ہیں حالانکہ ہمارے تحفظات وفاقی حکومت اور ارسا سے متعلق ہیں۔ معاہدے کے مطابق سیزن میں سندھ کو 8.292 ملین ایکٹر پانی ملنا ہے لیکن اصل میں ہمیں 35 فیصد پانی 2 مہینے 10 دن میں ملا ہے۔

install suchtv android app on google app store