پنجاب میں بڑے بڑے مگر مچھوں پر ہاتھ ڈالا گیا ہے: وزیر اعلیٰ پنجاب

وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار فائل فوٹو وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار

وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ پنجاب میں اینٹی کرپشن مہم نتیجہ خیز ثابت ہورہی ہے، بڑے بڑے مگر مچھوں پر ہاتھ ڈالا گیا ہے اور گزشتہ 2 برس کے دوران 51 ہزار 50 شکایت موصول ہوئی ہیں۔

لاہور میں مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ ہمارے ناقدین جو کہتے ہیں کہ تبدیلی نہیں آئی، میں انہیں کہتا ہوں کہ پنجاب بدل کر رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ ان میں سے 11 ہزار سے زائد شکایتوں کے خلاف انکوائریز کا آغاز کیا گیا۔

عثمان بزدار نے کہا کہ گزشتہ دو برس کے دوران اینٹی کرپشن انکوائریز کی مد میں 3 ہزار 185 کیسز درج کیے گئے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے بتایا کہ محکمہ اینٹی کرپشن نے 3 ہزار 904 ملزمان کو گرفتار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے 27 ماہ کے دوران ملزمان سے ریکوری کی شرح 532 فیصد زائد رہی ہے۔

علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 10 برس کے دوران 43 کروڑ روپے جبکہ محض 27 ماہ میں 2 ارب 30 کروڑ روپے کی ریکوری ہوئی۔

عثمان بزدار نے بتایا کہ سرکاری زمین واگزار کروانے کی شرح گزشتہ 10 برس کے مقابلے میں 6 ہزار 172 فیصد زیادہ رہی۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 10 برس کے دوران 2 ارب 65 کروڑ روپے جبکہ ہمارے 27 ماہ کے دور میں 181 ارب روپے سے زائد کی سرکاری اراضی واگزار کرائی گئی۔

عثمان بزدار نے سرکاری اراضی پر قبضہ کرنے والوں کے حوالے سے کہا کہ قبضہ مافیا کی سر پرستی میں سیاسی اور بااثر افراد شامل تھے۔

انہوں نے کہا کہ حاصل کردہ تمام وسائل عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ ہوں گے اور یہ ہی ہمارا منشور ہے۔

وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ اینٹی کرپشن کی مہم پہلے سے زیادہ زور و شور سے جاری رہے گی۔

عوام نے 6 ہزار سے زائد شکایت ایپ کے ذریعے کیں، شہزاد اکبر

اس موقع پر مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ صوبے میں ایک ادارے میں سے سیاسی اثر و رسوخ ختم کرنے سے نتائج ہمارے سامنے ہیں اور اس میں کوئی سیاسی بیانیہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ واگزار کرائی گئی سرکاری اراضی پر صحافی یا اسکول ٹیچر کا قبضہ نہیں تھا بلکہ ان پر قبضہ کرنے والوں میں اعلیٰ سرکاری و سیاسی شخصیات تھیں۔

شہزاد اکبر نے اُمید ظاہر کی کہ ممکنہ طور پر ان سیاسی شخصیات کی طرف سے الزام تراشی پر مشتمل ردعمل سامنے آئے گا جن کے قبضے سے اراضی واگزار کرائی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ انہیں وفاق اور صوبے، دونوں ہی سے این آر او نہیں ملے گا۔

شہزاد اکبر نے رپورٹ کرپشن ایپ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عوام نے 6 ہزار سے زائد شکایت ایپ کے ذریعے کیں جن میں سے 5 ہزار سے پر ایکشن لیا گیا اور اس وقت 12 سو سے زائد زیر التوا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں جس طرح رپورٹ کرپشن ایپ متعارف کرائی گئی دیگر صوبوں میں بھی اس کا آغاز کرنا چاہیے۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں بھی اسی طرح ایپ ہونی چاہیے جہاں عوام سہولت سے اپنی شکایت درج کرواسکیں۔

انہوں نے حکومت سندھ کو بھی رپورٹ کرپشن ایپ کی ٹیکنالوجی دینے کی خواہش ظاہر کی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ایک بیانیہ بنایا جارہا ہے کہ صرف اپوزیشن کا احتساب ہورہا ہے، جو غلط ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ سرکاری اراضی پر جتنا عرصہ قبضہ جاری رہا، قانون کے مطابق اس کا تاوان بھی وصول کیا جائے گا۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ 'سپریم کورٹ نے پاناما کیس میں جس سسیلین مافیا کے جس گاڈ فادر کا ذکر کیا تھا اس کی تشریح کی ضرورت نہیں اور ہم سے پہلے پنجاب پر جس کی حکومت تھی، بیشتر سرکاری اراضی پر قبضہ کرنے والوں کا تعلق کسی نہ کسی دھڑے سے تھا۔

انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ سرکاری اراضی پر 100 فیصد قبضہ سیاسی جماعت کے افراد کا تھا۔

install suchtv android app on google app store