بچے کے ہاتھ اسلحہ؛ خدا خیر کرے

بچے کے ہاتھ اسلحہ فائل فوٹو بچے کے ہاتھ اسلحہ

ملک میں تشدد کے بڑھتے واقعات تشویش کا باعث بنتے جا رہے ہیں۔ روجھان میں ایک کمسن بچے کے اسلحہ چلانے کی ویڈیو یہ بتا رہی ہے کہ بچوں کو کیا سکھایا جا رہا ہے۔ بچوں کے ہاتھ میں اسی طرح اسلحہ تھمایا جاتا رہا تو نتائج کچھ بھی ہوسکتے ہیں۔

جنوبی پنجاب کے علاقے رو جھان کی جہاں ایک باپ اپنے بیٹے کو رائفل چلانا سکھا رہا ہے۔ بچے کی عمر شاید چھ سے سات سال ہوگی۔

فوٹیجز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بچہ اس قابل بھی نہیں کہ وہ بندوق کا بوجھ اٹھا سکے۔ قصور اس باپ کا ہے جس نے بیٹے کے ہاتھ میں قلم دینے کے بجائے رائفل تھما دی ہے۔

پولیس حرکت میں آگئی۔ ڈی پی او راجن پور احسن سیف اللہ نے واقعے کا نوٹس لے لیا۔ پولیس کی جانب سے اس شخص کی تلاش جاری ہے۔

یہ ویڈیو ہمیں بتا رہی ہے کہ ہم اپنے بچوں کو کیا سکھا رہے ہیں۔ کیا ہم اپنے بچوں کو تشدد کی راہ نہیں دکھا رہے۔ یہی بچہ جب بڑا ہوگا تو وہ معاشرے میں کس قسم کے رحجانات کو لے کر آگے بڑھے گا۔ ہمیں معاشرے کو تشدد کی راہ سے ہٹانے کیلے اس قسم کے اقدامات یا عمل کی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی۔

معاشرے میں بڑھتے متشدد رویے لمحہ فکریہ بنتے جارہے ہیں۔ اس کا سبب جو بھی ہو، کوئی بھی ذمہ دار ہو، ہماری اقدار زوال پذیر ہوتی جا رہی ہیں۔ بلاشبہ اخلاقی انحطاط کا یہ عالم، لمحہ فکریہ ہونے کے ساتھ تشویش ناک بھی ہے۔

ایک وقت تھا کہ بچوں کو کھیلنے کے لیے کھلونے دیے جاتے تھے، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کھلونوں کی ہئیت تبدیل ہوتی گئی۔ اب وہ وقت آچکا ہے کہ کھلونا بندوقیں، پستول، چاقو، خنجر ہاتھوں میں پکڑے بچے گلیوں میں مار دھاڑ پر مبنی کھیل کھیلنے میں مصروف نظر آتے ہیں۔

رہی سہی کسر آن لائن گیم پب جی نے پوری کر دی ہے۔ گیم کا تھیم پرتشدد ہے۔ کھیلتے ہوئے مسلسل مخالف کو گولیاں ماری جاتی ہیں۔ بچے گھٹنوں فون، ٹیب اور لیپ ٹاپ کے ساتھ چپکے رہتے ہیں۔ گیم میں ہر طرح کا اسلحہ ہے۔

بچوں میں غیر محسوس طریقے سے تشدد پسند رویے گھر کرنے لگے ہیں۔ اسلحہ، دشمن، فائرنگ تو جیسے ان کے ذہنوں سے چپک ہی گئی ہے۔ اس پر سونے پے سہاگہ کے مترادف والدین اپنے بچوں کے ہاتھوں میں اسلحہ تھما دیتے ہیں اس میں وہ اس بات کا بھی خیال نہیں رکھتے کہ اس کی عمر کیا ہے اور اس کے اس پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔

install suchtv android app on google app store