پنجاب میں وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی سوکن کا کردار کونسا شخص ادا کررہا ہے ؟ جانیے تفصیلات

عثمان بزدار فائل فوٹو عثمان بزدار

سچ یہ کہ تحریک انصاف حکومت نے دوست کم بنائے اور دشمن زیادہ،اپوزیشن سے چھیڑ چھاڑ تو جمہوریت کا حسن ہے مگر خاص طور پر عثمان بزدار نے تو بیوروکریسی کو ہی اپوزیشن سمجھ لیا اور اسے بھی اپوزیشن کی جگہ دے ڈالی۔

اس تمام پریکٹس کا حاصل ہے کہ آج دوسال بعد بھی حکومت انتظامیہ میں اچھی ٹیم بنانے میں کامیاب نہ ہو پائی، جس کے باعث تحریک انصاف کا منشور انتخابی مہم کے دوران کئے گئے وعدے آج بھی سراب ہیں۔

نامور صحافی محسن گورایہ کا کہنا ہے کہ انتظامی معاملات کو خراب کرنے میں ہماری بیوروکریسی کے اکثر ارکان نے بھی وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کا مکمل ساتھ دیا۔ چوتھا چیف سیکرٹری خود ہی لے کر آئے ہیں اب خود ہی اس کے گرد گھیرا تنگ کر رہے ہیں۔

افسوس ہے کہ ایک سے ایک بہتر اور ہیرا چیف سیکرٹری، یوسف نسیم کھوکھر،میجر اعظم سلیمان اور اب جواد رفیق ملک۔ان سب سے فائدہ اٹھانے کی بجائے چند ہی ماہ بعد اس کے خلاف معاملات اٹھانے شروع کر دئے جاتے ہیں۔

وزیر اعلیٰ شائد چیف سیکرٹری کو اپنی سوکن سمجھتے ہیں۔ انکی پسند کا افسر انکی پسند کی پوسٹ پر نہ لگے تو وہ ناراض ہوجاتے ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان جن افسروں کی تعریف کرتے ہیں،پنجاب سے انکی مخالفت شروع ہو جاتی ہے۔ معاملات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ بیوروکریسی کی لسٹوں پر مارکنگ شروع ہو چکی ہے کہ کون وزیر اعلیٰ کا کتنا وفادار ہے۔

میجر اعظم سلیمان نے نہائت اچھے افسروں کا انتخاب کیا تھا اور وہ تین ماہ کے بعد انکی کارکردگی دیکھ کر انکی شفلنگ کرنا چاہ رہے تھے مگر انہیں وفاق میں بھیج دیا گیا۔کسی افسر کو ٹکنے ہی نہیں دیا جا رہا، اسی وجہ سے پنجاب حکومت تاحال بلدیاتی نظام کے خدوخال واضح کر سکی نہ پولیس پٹوار کلچر میں تبدیلی لا سکی۔

install suchtv android app on google app store