پنجاب حکومت کو 31 شرائط کے ساتھ اورنج لائن منصوبے کا گرین سگنل مل گیا

پنجاب حکومت کو 31 شرائط کے ساتھ اورنج لائن منصوبے کا گرین سگنل مل گیا پنجاب حکومت کو 31 شرائط کے ساتھ اورنج لائن منصوبے کا گرین سگنل مل گیا

سپریم کورٹ آف پاکستان نے  اورنج لائن ٹرین منصوبے پر لاہور ہائی کورٹ کے حکم امتناع کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پنجاب حکومت کی منصوبہ جاری رکھنے کی درخواست منظور کرلی۔

جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے رواں سال اپریل کے وسط میں پنجاب حکومت کی درخواست پر سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ 

سپریم کورٹ نے ایک اعشاریہ چھ ارب ڈالر مالیت کے اورنج لائن منصوبے پر لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پنجاب حکومت کو منصوبے پر کام جاری رکھنے کا حکم دیا۔

سپریم کورٹ کے 5 میں سے 4 ججز نے حق میں جب کہ ایک جج نے مخالفت میں فیصلہ دیا اور جسٹس مقبول باقر نے اختلافی نوٹ بھی لکھا۔

عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ منصوبے میں کوئی غیر قانونی پہلو نہیں دیکھا جب کہ سپریم کورٹ نے منصوبے میں مزید شفافیت کے لئے 31 شرائط کے ساتھ پنجاب حکومت کو منصوبہ جاری رکھنے کا حکم دیا۔

سپریم کورٹ نے منصوبے کی مانیٹرنگ کے لئے ایک سال کے لئے 5 رکنی تیکنیکی کمیٹی بھی قائم کی ہے جس میں آرکیالوجی کے ماہرین اور سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججز شامل ہوں گے جب کہ کمیٹی وزیراعلیٰ پنجاب کو اپنی سفارشات پیش کرے گی۔

سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری

سپریم کورٹ نے اورنج لائن سے متعلق تحریری فیصلہ بھی جاری کردیا جس کے مطابق منصوبے کی تعمیرات اور ٹرین چلنے سے ارتعاش مانیٹر کیا جائے گا اور ارتعاش مقررہ حد سے بڑھنے کی صورت میں منصوبے کو روک دیا جائے گا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایسی مشینیں استعمال کی جائیں گی جس سے نقصان کا پتا لگایا جاسکے اور قابل قبول اقدامات کے بعد کام دوبارہ شروع کیا جاسکے گا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت تاریخی ورثے کے تحفظ کو یقینی بنائے گی، نوادرات اور تاریخی ورثے سے متعلق رپورٹ پیش کی جائے گی اور کنزرویشن انجینیر ماہانہ رپورٹ تکنیکی کمیٹی کو بھیجے گا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں ہدایت کی گئی ہے کہ تاریخی ورثے کے ارد گرد تجاوزات ہٹائی جائیں، شالیمار باغ کے قریب خاص مجوزہ عمارت تعمیر کی جائے اور دھول اور گرد و غبار سے ورثے کو محفوظ بنانے کے لئے شیٹس لگائی جائیں گی۔

کھدائی کے دوران تاریخی ورثے کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے گا، زیر زمین ورثے کی حفاظت کو بھی یقینی بنایا جائے گا اور ورثے کو نقصان کی صورت میں منصوبہ فوری طور پر روکا جائے گا۔

سپریم کورٹ کی شرائط میں سیاحوں کے لئے ہاٹ لائن قائم کرنا اور تاریخی ورثے کے اردگرد مستقل فون نمبرز بھی چسپاں کیا جانا بھی شامل ہے۔ 

خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے حکومت پنجاب کو شہر کے تاریخی مقامات کے قریب اورنج لائن ٹرین منصوبے کی تعمیرات سے روک دیا تھا۔ 

جس کے خلاف پنجاب حکومت اور پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی نے سپریم کورٹ میں اپیلیں داخل کیں تھیں ۔ 

لاہور ہائی کورٹ نے شالا مار باغ، چوبرجی، گلابی باغ، ایوان اوقاف، جی پی او بلڈنگ، بدھو کا آوہ، مزار دائی انگہ، سپریم کورٹ، ہائیکورٹ سمیت 12 تاریخی عمارتوں کی 200 فٹ کی حدود میں تعمیرات کو غیرقانونی قرار دیا۔

جب کہ عدالت نے محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے تمام این او سی کالعدم قرار دیے تھے۔

وزیراعلیٰ پنجاب کا سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم

وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے بذریعہ ٹوئٹ کہا کہ آج عوام کو ذاتی مفاد کے منصوبے پر کامیابی ملی اور اب مفاد عامہ کے اس منصوبے کی تکمیل کے لئے تمام توانائیاں صرف کرتے ہوئے اس میگا منصوبے کو مکمل کیا جائے گا۔

منصوبے کا 78 فیصد کام مکمل ہوچکا

لاہور میں چین کے تعاون سے اورنج لائن ٹرین منصوبے کا آغاز 2015 میں ہوا اور منصوبے کا 78.2 فیصد تعمیراتی کام مکمل ہو چکا ہے۔

165 ارب روپے سے شروع ہونے والے منصوبے کا ڈیرہ گجراں سے چوبرجی تک پیکج ون کا 87.4 فیصد، چوبرجی سے علی ٹاؤن تک پیکج ٹو کا 63 فیصد، پیکج تھری ڈپو کا 82.4 فیصد جبکہ پیکج فور سٹیبلینگ یارڈ کا 82 فیصد کام مکمل ہے، 32 فیصد الیکٹریکل اور مکینیکل کام بھی ہوچکا ہے۔ 

ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے مطابق چین میں میٹرو ٹرین کے تمام 27 سیٹ تیار ہو چکے ہیں اور اب تک ٹرین کے پانچ سیٹ لاہور پہنچ چکے ہیں اور جلد ہی مزید سیٹ پاکستان پہنچیں گے۔

 ٹرین منصوبے سے تاریخی ورثے کو ممکنہ خدشے کے باعث کیس عدالت میں زیر سماعت رہا ہے اور 10 سے زائد مقامات پر کام رکا ہوا ہے جن میں شالیمار باغ، بدھو کا آوا، چوبرجی، ریلوے اسٹیشن اور دیگر مقامات شامل ہیں۔

install suchtv android app on google app store