سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو عدالت سے بری ہوتے ہی کرپشن کے دوسرے مقدمے میں گرفتار کر لیا گیا۔ چوہدری پرویز الٰہی کو گوجرانوالہ میں درج مقدمے میں گرفتار کیا گیا۔ اینٹی کرپشن کورٹ نے آج سابق وزیراعلی پنجاب پرویز الٰہی کو ترقیاتی منصوبوں میں کرپشن کے کیس سے بری کیا تھا۔
آج اینٹی کرپشن پولیس سخت سکیورٹی میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کو لے کر ضلع کچہری پہنچی جہاں سابق وزیراعلیٰ پرویز الٰہی نے کمرہ عدالت میں بیٹے راسخ الٰہی سے بھی ملاقات کی۔
دوران سماعت پرویز الٰہی کے وکیل ایڈووکیٹ رانا انتظار نے عدالت کو بتایا کہ تمام منصوبوں سے متعلق دستاویزات موجود ہیں جس پر عدالت نے واضح کیا کہ دلائل سننے کے بعد قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔
رانا انتظار نے مؤقف اپنایا کہ 17 جنوری 2023 کو 36 کروڑ کی ادائیگی ہوئی اس وقت محسن نقوی وزیراعلیٰ تھے، اینٹی کرپشن کا افسر ٹیکنیکل انکوائری کر رہا ہے، اینٹی کرپشن والے نیا قانون لا رہے ہیں، جج بھی ان کا اپناہوا کرے گا، ٹیکنیکل رپورٹ ایس اینڈ ڈبلیو ہی تیار کر سکتا ہے۔
دلائل سننے کے بعد فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ اینٹی کرپشن کی اپنی مرضی ہے جو مرضی کریں۔
دورانِ سماعت پراسیکیوشن کی جانب سے تحریک انصاف کے صدر پرویز الٰہی کے ریمانڈ کی استدعا کی گئی جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
عدالت نے بعد ازاں فیصلہ سناتے ہوئے پرویز الٰہی کو مقدمے سے بری کردیا۔
عدالت نے کہا کہ اگر پرویز الٰہی پر اگر کوئی اور مقدمہ نہیں ہے تو انہیں فوری رہا کیا جائے۔
واضح رہے کہ پرویز الٰہی کو کل اینٹی کرپشن نے لاہور سے گرفتار کیا تھا۔
پرویزالٰہی کےخلاف اینٹی کرپشن میں سرکاری ٹھیکوں میں کمیشن لینے کے الزام پر مقدمہ درج تھا، ان کیخلاف لاہور کے تھانے میں کار سرکار میں مداخلت اور پولیس پر تشدد کا مقدمہ بھی درج تھا۔