وزیر اعلیٰ پنجاب کو اعتماد کا ووٹ لینا پڑے گا، یہ آئینی تقاضا ہے: گورنر پنجاب

گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن فائل فوٹو گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن

گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے سابق صوبائی وزرا اور اراکین اسمبلی کے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کو اعتماد کا ووٹ لینا پڑے گا، یہ ایک آئینی تقاضا ہے۔ گورنر پنجاب کا کہنا ہے کہ ڈیفالٹ کرنے کا جھوٹا پروپیگنڈا کرنے والوں کو ندامت کا سامنا کرنا پڑے گا، اتحادی حکومت کی پالیسیوں کے باعث ملک میں معاشی استحکام آنا شروع ہوگیا ہے۔

گورنر پنجاب نے سابق صوبائی وزرا اور اراکین اسمبلی کے وفود سے ملاقاتیں کیں، ملاقات کرنے والے سابق وزرا میں رانا مشہود احمد خان، خواجہ عمران نذیر، ایم این اے نواب شیر وسیر، ایم این اے ملک محمد ریاض، اراکین اسمبلی میاں فدا حسین وٹو، رانا عبدالرؤف غزالی، سلیم بٹ، حنا پرویز بٹ، سمیرا کومل، فیصل حیات جبوانہ اور مفتی انتخاب عالم نوری شامل تھے۔

ان رہنماؤں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے گورنر پنجاب نے کہا کہ ڈیفالٹ کرنے کا جھوٹا پروپیگنڈا کرنے والوں کو ندامت کا سامنا کرنا پڑے گا، اتحادی حکومت کی پالیسیوں کے باعث ملک میں معاشی استحکام آنا شروع ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوست ممالک معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے اپنے بھرپور تعاون اور مدد کا عندیہ دے چکے ہیں، ملک کو معاشی طور مستحکم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

بلیغ الرحمٰن نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کو آئین و قانون کے مطابق اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا، انہیں اعتماد کا ووٹ لینا پڑے گا، یہ ایک آئینی تقاضا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ایک صحافی نے وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ سے گورنر کی جانب سے اعتماد کا ووٹ لینے کے حکم سے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا تھا کہ ’آپ کو کیا جلدی ہے، ضرورت تو مجھے ہے، ہمیں گورنر نے جو حکم دیا ہے اس کو مانتے نہیں ہیں، گورنر کا حکم غیرقانونی ہے، اگر ہم مان لیں گے تو اس کا مطلب ہے ساری کمی ہماری ہے اور گورنر چاہتا ہے غیرقانونی حکم جاری کرے جو چاہتا ہے ہم اس کی تصدیق کریں یہ نہیں ہوسکتا‘۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ ’ہمیں کوئی ضرورت نہیں ہے، وہ ادھر کہتا ہے مجھے دو گاڑیاں دیں، کبھی کیا کیا چیزیں دیں تو جیسے مونس نے کہا کہ دکان بند ہے اور ہم ایک پیسہ نہیں دیں گے‘۔

واضح رہے کہ 20 دسمبر کو تحریک عدم اعتماد جمع کرائے جانے کے بعد گورنر پنجاب نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو 21 دسمبر کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا تھا اور اس روز اعتماد کا ووٹ لینے میں ناکامی پر رات گئے وزیر اعلیٰ کو عہدے سے ڈی نوٹیفائی کردیا تھا۔

تاہم بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری پرویز الہٰی کو اگلی سماعت تک صوبائی اسمبلی تحلیل نہ کرنے کی یقین دہانی پر گورنر کا حکم معطل کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے منصب پر بحال کردیا تھا اور تمام فریقین کو 11 جنوری تک جواب جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

install suchtv android app on google app store