ہمیں عدالتی فیصلوں کے پیچھے سازش ڈھونڈنےکی عادت پڑگئی ہے، جج لاہور ہائی کورٹ

ہمیں عدالتی فیصلوں کے پیچھے سازش ڈھونڈنےکی عادت پڑگئی ہے، جج لاہور ہائی کورٹ فائل فوٹو ہمیں عدالتی فیصلوں کے پیچھے سازش ڈھونڈنےکی عادت پڑگئی ہے، جج لاہور ہائی کورٹ

لاہور ہائی کورٹ کے فاضل جج جسٹس شاہد جمیل نے کہا ہے کہ ایف آئی آر اور پٹیشن میں 80 فیصد جھوٹ ہوتا ہے۔عدلیہ کے ہر فیصلےکو سیاست کا شکار کیوں کیا جاتا ہے، ہمیں عدالتی فیصلوں کے پیچھے سازش ڈھونڈنےکی عادت پڑگئی ہے۔

لاہور میں منگل کو سیمینار سے خطاب کے دوران جسٹس شاہد جمیل نے کہا کہ یہ کہنا کہ عدلیہ خودکو تبدیل کرےغلط لگتا ہے، عدلیہ اور سیاست دان اسی معاشرے سے آئے ہیں، ہم جن مسائل سے گزر رہے ہیں اس کی ایک وجہ ہے، ماضی سب کو پتہ ہے جہاں کھڑے ہیں۔

فاضل جج کا کہنا تھا کہ ہر کوئی کہتا ہے کہ میرے کام کی تعریف کرو، یہاں کوئی نظام ہی نہیں،ہمیں جھوٹ بولنا چھوڑنا ہوگا۔

جسٹس شاہد جمیل نے کہا کہ بنیادی ضرورت سچ بولنا ہے، ہم چھٹی کی درخواست سے بچےکو جھوٹ بولنا سکھاتے ہیں، ایف آئی آر اور پٹیشن میں 80 فیصد جھوٹ ملتا ہے۔

عدالت عالیہ کے فاضل جج نے کہا کہ ہماری عدلیہ سب سے زیادہ کام کرتی ہے، پاکستان میں انصاف سب سے سستا ہے، 500 روپے کے اسٹامپ پیپر پر ہائی کورٹ کے جج کےسامنے کھڑے ہوسکتے ہیں۔

جسٹس شاہد جمیل نے کہا کہ جب بھی سینیٹ کا الیکشن آتا ہے، ہلچل مچ جاتی ہے، سسٹم میں بلدیاتی حکومت کو چلنے ہی نہیں دیا گيا، سیاست کی نرسری کو بننے ہی نہیں دیا گیا، پارلیمنٹرینز کا کام قانون سازی کی بجائے ترقیاتی کام کرانا کہاں ہوتا ہے، ارکان پارلیمنٹ فنڈز کیوں لیتے ہیں۔

 

install suchtv android app on google app store