ہر طرف دھواں، چیخ و پکار۔۔۔ مریم کی آواز نہ جانے کہا دب گئی

نو سالہ مریم اور ان کے  بھائی فائل فوٹو نو سالہ مریم اور ان کے بھائی

نو سالہ مریم بی بی پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر ڈیرہ اسماعیل خان کے مقامی ہسپتال ویکسینیشن کے لیے گئی تھیں لیکن ڈیرہ اسماعیل خان دھماکہ کے بعد وہاں سے واپس ان کی لاش ہی آئی۔

مریم کے بڑے بھائی کا کہنا تھا مریم ہماری بہن نہیں جان تھی۔ ہمارا تو پورا گھر ہی اجڑ گیا ہے، اللہ نہ کرے آئندہ پھر کسی کے ساتھ ایسا ہو۔

یہی نہیں بلکہ مریم کے خاندان کو دوہرا صدمہ اٹھانا پڑا ہے کیونکہ اتوار کو ہونے والے اس خودکش دھماکے میں جو افراد اپنی جان سے گئے ان میں مریم کے علاوہ ان کے 20 سالہ بھائی بھی شامل تھے۔

ان کے ایک اور بھائی محمد اسامہ اس دھماکے میں شدید زخمی ہوئے اور اس وقت ہسپتال میں زیِر علاج ہیں۔

 مریم کے بڑے بھائی محمد ذیشان کا کہنا تھا کہ مریم بی بی کو کچھ عرصہ قبل کتے نے کاٹا تھا اور اتوار کو ان کی تیسری ویکسینشن ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال میں ہونا تھی مصروفیت کی وجہ سے مریم کو خود ہسپتال نہیں لے جا سکے اس لیے انھوں نے اپنے چھوٹے بھائیوں کو مریم کے ساتھ ہسپتال بھیجا تھا۔

ذیشان کے مطابق جب یہ تینوں بہن بھائی ہسپتال پہنچے تو انھیں مطلع کیا گیا کہ ویکسین ختم ہو چکی ہے۔ ذیشان کے مطابق ہسپتال میں زیرِ علاج اسامہ نے انھیں بتایا کہ جب وہ پارکنگ کی جانب بڑھے تو اچانک دھماکہ ہوا اور ہر طرف دھواں پھیل گیا۔

محمد ذیشان کا کہنا تھا کہ مریم بی بی چار بھائیوں کی اکلوتی بہن تھیں۔وہ کتنی لاڈلی تھی یہ الفاظ میں بیان نہیں کر سکتے۔ اس کی ہر خواہش ہم بھائی پوری کرتے تھے اور ماں باپ کی تو وہ جان تھی۔

اس دن کے بارے میں بتاتے ہوئے ذیشان نے کہا کہ اس نے مجھے سے وعدہ لیا تھا کہ میں ہسپتال سے واپسی پر اسے کھانے پینے کی چیزیں خرید کر دوں گا۔مگر مجھے تو ہسپتال جا کر اس کی لاش وصول کرنا پڑی ہے۔

دھماکے میں ہلاک ہونے والے اپنے بھائی کے بارے میں ذیشان نے بتایا کہ عرفان گھر کے تمام کام اور معاملات سنبھالتا تھا۔ اس کی موجودگی میں ہمیں گھر کے کاموں اور معاملات کی کبھی فکر نہیں ہوئی تھی۔ ماں باپ کا ہم سب سے زیادہ خیال رکھا کرتا تھا۔

واقعے کے بعد سے ان دونوں بہن بھائیوں کے والدین سکتے کے عالم میں ہیں۔ مریم بی بی اور محمد عرفان کے چچا محمد آصف نے بتایا کہ بچوں کے والد محمد مبارک بالکل چپ ہیں نہ روتے ہیں نہ بات کرتے ہیں۔ بچوں کی والدہ یہ تسلیم کرنے کو تیار ہی نہیں ہیں کہ مریم اور عرفان اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ وہ رہ رہ کر مریم، عرفان اور اسامہ کو آوازیں دے رہی ہیں اور سنبھالے نہیں سنبھل رہی ہیں۔

ہسپتال میں زیرِ علاج اسامہ کے بارے میں ذیشان کا کہنا تھا کہ دھماکے کے وقت اسامہ ہوش و حواس کھو بیٹھا تھا اور جب اسے ہوش آیا تو اس نے سب سے پہلے اپنے بہن اور بھائی کا پوچھا تھا۔

 

install suchtv android app on google app store