ایک روز کی بندش کے بعد طورخم سرحدی گزرگاہ کھول دی گئی

پاکستان کے شمال مغرب میں طورخم کے مقام افغانستان کے لیے اہم سرحدی گزرگاہ ایک روز کی بندش کے بعد ہفتہ کی سہ پہر کو ہر قسم کی آمدورفت کے لیے دوبارہ کھول دی گئی۔ جمعہ کو یہاں پر نامعلوم حملہ آوروں کی طرف سے پھینکے گئے دستی بم کے دھماکے سے متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے جس کے بعد اس سرحدی گزرگاہ کو بند کر دیا گیا تھا۔

دونوں ملکوں کے درمیان اس گزرگاہ سے روزانہ ہزاروں کی تعداد کی گاڑیاں اور افراد ایک سے دوسرے ملک میں آتے جاتے ہیں اور اس کی بندش سے نہ صرف عام شہریوں بلکہ کاروباری اور تجارتی قافلوں کے لیے شدید مشکلات پیدا ہو جاتی ہیں۔

ہفتہ کو دونوں جانب کے متعلقہ سرحدی حکام کے درمیان ہونے والی فلیگ میٹنگ کے بعد گزرگاہ کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کیا گیا۔

ایک سرکاری بیان کے مطابق تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس میں پاکستانی حکام نے دہشت گردی کو مشترکہ دشمن قرار دیتے ہوئے جمعہ کو پیش آنے والے واقعے کے تناظر میں سکیورٹی کو مزید سخت کرنے اور مشترکہ کاوشوں پر زور دیا۔

مزید برآں حکام نے اپنی اپنی طرف نگرانی کے لیے کیمروں کی تنصیب اور دیگر اقدامات کرنے کا بھی کہا۔

جواب میں افغان حکام نے سرحد پر پاکستانی علاقوں سے افغان چوکیوں پر مبینہ فائرنگ کا تذکرہ کرتے ہوئے ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدام کا کہا۔

گزشتہ ایک برس کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان کشیدہ تعلقات کی وجہ سے یہ سرحدی گزرگاہ متعدد بار بند کی جا چکی ہے جس سے دو طرفہ تناؤ میں بھی اضافہ دیکھنے میں آچکا ہے۔

دو روز قبل ہی راولپنڈی میں وزارت دفاع کے دفتر میں پاکستان اور افغانستان کے عسکری حکام کے درمیان بات چیت ہوئی تھی جس میں سرحد پر پیش آنے والے واقعات اور انسداد دہشت گردی سے متعلق تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

install suchtv android app on google app store