2 دہائیوں بعد بے قصور قرار دینے کا مطلب کیا واقعی انصاف ہے، 23 سال بعد رہائی پانے والے کشمیری

 مرزا نثار حسین فائل فوٹو مرزا نثار حسین

بھارتی جیل سے تئیس سال بعد رہائی پانے والے بے گناہ کشمیریوں کا گھر پہنچنے پرشاندار استقبال کیا گیا، ان کے اہل خانہ کہتے ہیں دو دہائیوں سے زائد عرصہ قید رکھنے کے بعد بے قصور قرار دیکر رہا کرنے کا مطلب کیا واقعی انصاف ہے۔

نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں 23 برس تک قید رہنے والے تین بے گناہ کشمریوں کو رہا کیا گیا۔ سرینگر کے تین رہائشی علی محمد بٹ، مرزا نثار حسین اور لطیف وازہ چند روز قبل جے پور کی عدالت سے بے قصور قرار دیے جانے کے بعد رہا ہو کر گھر لوٹے ہیں۔

تینوں کو 1996ء میں نئی دہلی میں ہونے والے بم دھماکوں کے بے بنیاد الزامات میں گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتاری کے وقت علی محمد بٹ اور مرزا نثار حسین کی عمریں بیس برس جبکہ لطیف وازہ کی سترہ برس تھی۔

قید ناحق میں رہنے والے تینوں کی دنیا بدل چکی ہے۔ ان کے والدین اور کئی عزیز وعقارب قید کے دوران وفات پا چکے ہیں۔ ان کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ بھارت نے ان کے گھر کی تمام خوشیاں چھین لیں ہیں ان کا کہنا ہے کہ اگر چہ ہم ان کی رہائی پر خوش ہیں لیکن وہ سمجھ نہیں پا رہے کہ 23 برس کی قید کے بعد کسی کو بے قصور قرار دیکر رہا کرنے کا مطلب کیا واقعی انصاف ہے۔

install suchtv android app on google app store