کشمیر میں مسلمان بچی کے ریپ، قتل کے خلاف ریلی

کشمیر میں مسلمان بچی کے ریپ، قتل کے خلاف ریلی فائل فوٹو کشمیر میں مسلمان بچی کے ریپ، قتل کے خلاف ریلی

مقبوضہ کشمیر میں ہندو افراد کے ہاتھوں مسلمان بچی سے زیادتی اور قتل کے واقعے کے خلاف مظفر آباد میں متعدد لڑکیوں اور سماجی کارکنان نے مظاہرہ کیا۔

مظاہرے میں شریک افراد نے بینرز اٹھا رکھے تھے جس میں کٹھوعہ کی آصفہ بانو کے قاتلوں کو سزا دینے کا مطالبہ درج تھا اور لکھا گیا تھا کہ ’اقوام متحدہ کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بچوں پر بھارتی فوج کے مظالم کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔‘

ریلی میں شریک لڑکیوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن میں سے بیشتر پر آصفہ کی تصویر بنی ہوئی تھی اور اس کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

چند پلے کارڈز میں لکھا تھا کہ ’بھارت کشمیر بچوں کا قاتل ہے‘، ’جاگ اقوام متحدہ جاگ‘۔

ریلی میں شریک متعدد لڑکیوں نے سر پر کالے رنگ کی پٹیاں باندھ رکھی تھیں جن پر ’آصفہ کے لیے انصاف‘ کنندہ تھا اور یہ لڑکیاں مظفر آباد کے مصروف چوراہے پر اپنے خاموش احتجاج کے دوران دائرے کی شکل میں کھڑی تھیں۔

کشمیری مہاجرین کیمپ کی پری میڈیکل کی طالبہ اقرا آوان نے کہا کہ ’بھارت نے پوری مقبوضہ وادی کو جیتے جاگتے جہنم میں تبدیل کردیا ہے لیکن یہ واقعہ اتنا افسوسناک اور ڈراؤنا ہے جسے دنیا بیان کرنے سے قاصر ہے اور زیادہ تکلیف دہ بات بھارت کی متعصب حکمراں جماعت کی اس وحشیانہ واقعے کو دبانے کی کوشش ہے، جس سے اس بات کا ثبوت ملتا ہے کہ بھارتی حکومت کس بے رحمی سے کشمیری عوام کا کسی رنگ و نسل کا تفریق کیے بغیر خون بہا رہی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اس کیس کے سامنے آنے کے بعد میں خوفزدہ ہوں کہ کس طرح ہندو انتہا پسند مقبوضہ کشمیر کی مسلم آبادی کو اپنے ظلم و ستم کا نشانہ بنا رہے ہیں، جہاں پہلے بھی اسی طرح کے واقعات پیش آچکے ہیں لیکن انہیں رپورٹ نہیں کیا گیا۔‘

مظاہرین میں نجی اسکول کی ٹیچر رابعہ مشتاق بھی شامل تھیں جن کا کہنا تھا کہ ’کونَن پوشپورہ سے شوپیاں اور کٹھوعہ تک بھارت کی زیر قبضہ وادی میں زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کی دل کو جھنجھوڑنے والی ایک کے بعد ایک کہانی سامنے آرہی ہے اور بھارتی فوج یا ہندو انتہا پسند ریپ کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، جس کا مقصد مسلمانوں کی نسل کشی کرنا ہے۔‘

فروری 1991 میں بھارتی فوج کے ایک گروپ نے کئی خواتین کو، اندازے کے مطابق جن کی تعداد 100 تھی، ضلع کپواڑہ کے جڑواں گاؤں کونن اور پوشپورہ میں ’ریپ‘ کا نشانہ بنایا، جبکہ مئی 2009 میں ضلع شوپیاں میں بھارتی فوجی اہلکاروں نے نیلوفر جان اور ان کی نند آسیہ جان کو زیادتی کے بعد قتل کردیا تھا۔

تاہم آج تک کسی فوجی اہلکار کو اس گھناؤنے جرم کی سزا نہیں ملی۔

جمعرات کے مظاہرے میں شرکا نے نیلوفر اور آسیہ کو انصاف دلانے کے لیے بھی چند پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے۔

خیال رہے کہ مسلمان گھرانے سے تعلق رکھنے والی 8 سالہ آصفہ کو رواں برس 8 جنوری کو گھر کے قریبی جنگل جاتے ہوئے اغوا کیا گیا تھا، جس کی لاش 11 دن بعد 17 جنوری کو ایک مقامی مندر کے باہر سے ملی تھی۔

بچی کے والدین کی جانب سے رپورٹ درج کروائے جانے کے بعد ماہ فروری میں اس کیس میں ملوث پولیس اہلکاروں سمیت دیگر ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

جموں و کشمیر کے ضلع کٹھوعہ میں اجتماعی ’ریپ‘ کا نشانہ بنائے جانے کے بعد 8 سالہ بچی کے قتل کے واقعے نے نہ صرف کشمیر اور بھارت بلکہ پوری دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔

install suchtv android app on google app store