گلگت بلتستان اصلاحات کا جائزہ لینے کیلئے کمیٹی تشکیل

 گلگت شہر فائل فوٹو گلگت شہر

سپریم کورٹ کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان کی آئینی، انتظامی اور حکومتی اصلاحات کا جائزہ لینے کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

وفاقی وزیر برائے کشمیر اور گلگت بلتستان کمیٹی کے کنوینر ہوں گے جبکہ دیگر اراکین میں وفاقی وزیر قانون، اٹارنی جنرل، گورنر گلگت بلتستان، وزیر قانون گلگت بلتستان ، سیکریٹریز برائے امور خارجہ ، دفاع ، کشمیر اور گلگت بلتستان، چیف سیکریٹری گلگت بلتستان اور جوائنٹ سیکریٹری گلگت بلتستان کونسل شامل ہیں۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ نے گلگت بلتستان آرڈر برائے سال 2018 ، گلگت بلتستان خود مختار حکومتی آرڈر برائے سال 2009 کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ معاملے کی حساسیت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے عدالت باقاعدگی کی بنیاد پر جلد اس کی سماعت کرے گی اور اگر حکومت نے اس معاملے پر کچھ نہیں کیا تو عدالت اس کا فیصلہ کرے گی۔

اس موقع پر اٹارنی جنرل انور منصور نے عدالت کے سامنے نوٹفکیشن پیش کیا، ان کا کہنا تھا کہ ٹی آر اوز کے تحت کمیٹی کو گلگت بلتستان آرڈر 2018 ، سپریم کورٹ کی جانب سے 1999 میں الجہاد کیس میں سنائے گئے فیصلے اور اٹارنی جنرل کی تجاویز کی روشنی میں اصلاحات کا جائزہ لینا کا کام سونپا گیا تھا۔

اس موقع پر وکلا نے 1999 کے فیصلے کو دہراتے ہوئے بتایا کہ شمالی علاقہ جات کے 20 لاکھ افراد کو پاکستانی شہری قرار دیا گیا تھا، جس میں حکومت پاکستان کو حکم دیا گیا تھا کہ ایسے قانونی اور آئینی اقدامات کرے جس سے شمالی علاقہ جات کے لوگ بھی 1973 کے آئین میں دیے گئے حقوق سے فائدہ اٹھا سکیں۔

اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو چیف کورٹ برائے شمالی علاقہ جات کو ہائی کورٹ کا درجہ دینے کا بھی حکم دیا تھا تا کہ عوام کی آزاد عدلیہ تک رسائی یقینی بنائی جاسکے۔

واضح رہے کہ 1999 میں سپریم کورٹ نے حکومت کو آئین و قانون میں ترامیم کر کے 6 ماہ میں گلگت بلتستان میں انتظامی اور قانونی اقدامات کرنے کے کا حکم دیا تھا۔

اس فیصلے میں گلگت بلتستان کے عوام کو ان کے اپنے منتخب کردہ نمائندوں کی حکومت بنانے اور آزاد عدلیہ سے رجوع کرنے کا حق دیا گیا تھا لیکن ایک دہائی گزرنے کے باوجود بھی وفاقی حکومت پر اس پر عمل نہیں کرسکی تھی۔

install suchtv android app on google app store