گلگت بلتستان کے ضلع ہنزہ میں ششپر گلیشئر پگھلنے کے نتیجے میں آنے والے سیلاب نے حسن آباد تباہ اور کئی مکان بھی زد میں آگئے۔
گلگت بلتستان کی ٹورسٹ پولیس نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ٹریفک ساس ویلی روڈ کے متبادل راستے پر منتقل کردی گئی ہے۔
سوشل میڈیا پر جاری فوٹیج میں دیکھاجاسکتا ہے کہ سیلاب نے حسن آباد پل کا ایک حصہ مکمل طور پر تباہ کردیا۔
ہنزہ کے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) ظہور احمد نے بتایا کہ گرمی کی وجہ سے گلیشئر ہفتے کو پگھلنا شروع ہوا تھا اور اس کے نتیجے میں سیلاب آیا اور پل تباہ ہوا اور ناقابل استعمال ہوگیا۔
#Shishper glacial lake outburst flood in #Hunza has damaged an important bridge on #KKH at #Hassanabad.
— Tourist Police Gilgit-Baltistan (@GBPolice1422) May 7, 2022
The light transport/traffic has been diverted to alternate route on SAS Valley Road but heavy transport vehicles are not allowed.
For further information dial 1422. pic.twitter.com/9eeqBUzRuH
ان کا کہنا تھا کہ سیاحوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہےتاہم انہیں گنیش اور مرتضیٰ آباد کے ذریعے متبادل راستہ فراہم کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹورسٹ پولیس بھی مختلف مقامات پر تعینات ہے تاکہ سیاحوں کو مشکل پیش نہ آئے۔
ایس پی کا کہنا تھا کہ نالے کے قریب مقیم افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے، پولیس اور ریکسیو سروسز سمیت پوری انتظامیہ ہنگامی صورت حال کے لیے الرٹ ہے۔
چیف سیکرٹری گلگت بلتستان محی الدین احمد وانی نے کہا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) اور فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) نے مکمل یقین دہانی کرائی ہے کہ ہنگامی طور پر پل کی بحالی کا کام مکمل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ حسن آباد پل کی فوری بحالی کے لیے سیکریٹری داخلہ گلگت بلتستان اقبال حسین خان، کمشنر گلگت اور متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنر کو ہدایات جاری کی ہیں کہ ٹریفک کی روانی کے لیے جلد از جلد اقدامات کیے جائیں اور مسافروں کو پہنچنے والی تکلیف کا جلد ازالہ کریں۔
چیف سیکریٹری کے دفتر کے مطابق سیاحوں کو پیٹرول اور دیگر اہم ضروریات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ متاثرہ خاندانوں کو بحالی اور راشن کے انتظامات بھی یقینی بنائے جارہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ حسن آباد کے دو پاور پلانٹ بھی سیلاب میں بہہ گئے ہیں۔
ضلعی پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہنزہ اور گلگت میں کنڑول روم قائم کیا گیا ہے اور بالترتیب 05813-930721-2 اور 05811930033 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
پاکستان میں گلیشئر کی تعداد زیادہ ہے، شیری رحمٰن
وزیرموسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے بیان میں خبردار کیا کہ گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا میں کئی خطرناک علاقے ہیں۔
A few days ago @ClimateChangePK had warned that Pakistan’s vulnerability is high due to high temps. Hassanabad bridge on the KKH collapsed due to GLOF from the melting Shisper glacier which caused erosion under pillars. Am told FWO will have a temporary bridge up in 48 hours. 1/2 pic.twitter.com/Sjl9QIMI0G
— SenatorSherryRehman (@sherryrehman) May 7, 2022
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پولر ریجن سے باہر گلیشئرز کی بڑی تعداد ہے اور کئی درجہ حرارت بڑھنے کی وجہ سے پگھل رہی ہیں۔
شیری رحمٰن نے اس سے قبل صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ حکام اور ہوم ڈپارٹمنٹ کی توجہ دلائی تھی کہ درجہ حرارت بڑھنے کی وجہ سےگلیشئرز کے پگھلنے کے واقعات ہوسکتے ہیں اور گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا میں سیلاب آسکتا ہے۔
وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی کہا تھا کہ گلیشئرز کا پگھلاؤ تشویش کی بات ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر مشترکہ کاؤشوں کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شیشپر گلیشیئر پر جھیل پھٹنے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورت حال سے ہنگامی بنیادوں پر نمٹنے کی ضرورت ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا تھا کہ حکومت یقینی بنائے کہ مقامی آبادیوں کو کسی طرح کا نقصان نہ پہنچے اور زمینی راستے بھی کھلے رہیں، امید ہے کہ انتظامیہ یقینی بنائے گی کہ عام لوگوں اور سیاحوں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
گلگت بلتستان کی انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے ڈائریکٹر شہزاد شگری کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی سے خطے میں گلیشئرز ک پگھنے کا عمل تیز ہوا ہے اور آبادی کے لیے خطرات پیدا ہوگئے ہیں۔