پاک-چین خنجراب پاس کو یکم اپریل سے تجارت کیلئے کھولنے کا فیصلہ

خنجراب پاس فائل فوٹو خنجراب پاس

ڈھائی سال سے زائد عرصے تک بند رہنے کے بعد خنجراب کے مقام پر پاکستان اور چین کے درمیان اہم زمینی سرحدی گزر گاہ کو یکم اپریل سے تجارتی سرگرمیوں کے لیے دوبارہ کھولا جا رہا ہے۔

خنجراب پاس کو نومبر 2019 میں دونوں ممالک کے درمیان کورونا وائرس کی منتقلی کو روکنے کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔

یہ پاس عارضی طور پر جولائی اور ستمبر 2020 میں اور دوبارہ نومبر 2021 میں کھولا گیا تھا تاکہ چین میں پھنسے سامان سے لدے کنٹینرز کی نقل و حمل کے لیے سہولت فراہم کی جا سکے۔

سرحد کو عارضی طور پر کھولنے کے دوران چین میں پھنسے ہوئے کنٹینرز کو سوست کی بندرگاہ کے بجائے خنجراب ٹاپ پر اتارا گیا تھا۔

سنکیانگ ایغور کے خود مختار علاقے میں کاشغر کی ضلعی انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چین کی جانب سے حکومت پاکستان کے ساتھ 22 مئی 2013 کو طے پانے والے معاہدے کے تحت درہ خنجراب کو سرکاری طور پر یکم اپریل 2022 کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔

حکام کے مطابق چینی حکام نے پاکستان کے ساتھ یکم اپریل سے پاس کو دوبارہ کھولنے کے حوالے سے ایک خط شیئر کیا ہے۔

خط میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کووڈ۔19 کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔

 

چین کی جانب سے بندرگاہ کے حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پاکستان سے سامان کی ترسیل شروع ہونے سے قبل کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں۔

اسی طرح پاکستانی سرحدی حکام کو بھی بیماری پر قابو پانے کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے پروٹوکول معاہدے کے تحت خنجراب پاس سے تجارتی اور سفری سرگرمیاں اپریل سے نومبر تک جاری رہیں گی۔

گلگت بلتستان کو سی پیک کا گیٹ وے سمجھا جاتا ہے اور مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے خنجراب پاس کے ذریعے باقاعدہ تجارت کو کھولنا ضروری ہے۔

install suchtv android app on google app store