دو ہفتوں میں کورونا کی شرح کو نیچے نہ لائے تو صورتحال سنگین ہوجائے گی، فواد چوہدری

 فواد چوہدری فائل فوٹو فواد چوہدری

وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ 2 ہفتوں میں کورونا کی شرح کو نیچے نہ لائے تو صورتحال سنگین ہوجائے گی۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں بریفنگ دیتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ کورونا کی تیسری لہر پہلی سے زیادہ خطرناک ہے، اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) پر عمل نہ ہوا تو کورونا تیزی سے پھیل سکتا ہے۔

وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں وفاقی وزیر اسد عمر نے ملک میں کورونا وائرس کی صورتحال پر بریفنگ دی اور بتایا کہ اگر صورتحال 2 ہفتوں میں بہتر نہ ہوئی تو اس کے نتیجے میں عید کی شاپنگ اور عید کے دنوں میں کورونا وائرس مزید تیزی سے پھیلے گا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اب سندھ اور بلوچستان میں کورونا وائرس کی صورتحال تیزی سے بگڑ رہی ہے اور ملک میں انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یوز) میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر 2 ہفتوں میں کورونا کیسز کی شرح کو نیچے نہ لاسکے تو بدقسمتی سے صورتحال مزید سنگین ہوجائے گی اور خصوصاً سندھ و بلوچستان اس سے زیادہ متاثر ہوں گے۔

فواد چوہدری نے بتایا کہ کورونا کے 4200 مریض انتہائی نگہداشت کے وارڈز میں ہیں اور یہ تعداد پہلے سے زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ویکسین کی درآمد پر معاون خصوصی فیصل سلطان اور وفاقی وزیر اسد عمر نے مکمل توجہ رکھی ہوئی ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ کورونا ویکسین کی جلد از جلد درآمد کی کوشش کررہے ہیں اور اس ضمن میں کمیٹی بنائی گئی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ 1992 اور 1994 سے پاکستان نے پورٹ چارجز نہیں بڑھائے، پورٹ چارجز کو مزید کم کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ نے پاکستانی مصنوعات کی رجسٹریشن اتھارٹی کی منظوری دی ہے۔

فواد چوہدری نے بتایا کہ اب اوورسیز پاکستانیوں کو سکسیشن سرٹیفکیٹ کے لیے پاکستان نہیں آنا پڑے گا بلکہ وہ متعلقہ سفارتخانون سے ہی سکسیشن سرٹیفکیٹ حاصل کرسکیں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ کو وفاقی کابینہ نیشنل کمیشن انسانی حقوق کے چیئرمین کی تعیناتی کی منظوری بھی دے دی ہے۔

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سے متعلق فواد چوہدری نے کہا کہ پی ڈی ایم کا اتحاد زیادہ چلنا ہی نہیں تھا، حکومت کو گھر بھیجنے کا بیانیہ مکمل طورپر دفن ہوچکا ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پیپلزپارٹی استعفے نہیں دے سکتی تھی، مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی کو نظر ثانی کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی اور پیپلزپارٹی اپنی اصلاحات کی سیاست شروع کریں، ہم پھر آپ کو اصلاحات کا موقع دے رہے ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پی ڈی ایم اب نہیں رہا، پیپلزپارٹی، جے یو آئی اور مسلم لیگ (ن) سے بات کرنے کو تیار ہیں، ہم تینوں جماعتوں سے الگ الگ بات کرنے کو تیار ہیں۔

جہانگیر ترین سے متعلق سوال پر فواد چوہدری نے کہا کہ جہانگیر ترین پی ٹی آئی کا حصہ ہیں، وہ پی ٹی آئی کے پہلے رہنما نہیں جو کیس لڑ رہے ہیں۔

install suchtv android app on google app store