حکمران جماعت کو بڑا دھچکا، ڈسکہ میں دوبارہ الیکشن کے متعلق الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار

حکمران جماعت کو بڑا دھچکہ،  ڈسکہ میں دوبارہ الیکشن کے متعلق الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار فائل فوٹو حکمران جماعت کو بڑا دھچکہ، ڈسکہ میں دوبارہ الیکشن کے متعلق الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار

سپریم کورٹ نے ڈسکہ میں دوبارہ الیکشن کے متعلق الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔عدالت نے پی ٹی آئی اور ن لیگ کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ دیا۔ پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کے دوبارہ انتخابات کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔

سپریم کورٹ کا این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ انتخابات 10اپریل کوکرانے کا حکم دے دیا ہے۔

درخواست گزار نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ حقائق کے برعکس قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ سے اسے کالعدم قرار دینے کی درخواست کی ہے۔

این اے 75 ڈسکہ سے پی ٹی آئی کے امیدوار نے درخواست میں تحریر کیا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ آرٹیکل 10 اے کی خلاف ورزی ہے۔ الیکشن کمیشن نے قواعد وضوابط کوبالائے طاق رکھ کر فیصلہ دیا۔

علی اسجد ملہی کا درخواست میں کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے دستیاب ریکارڈ کا درست جائزہ نہیں لیا، حلقے میں دوبارہ انتخابات کا کوئی جواز نہیں ہے۔

انہوں نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ دوبارہ الیکشن کرانے کا مطلب حلقے کے عوام کو دوبارہ لا اینڈ آرڈر کی پہلی جیسی صورتحال میں دھکیلنا ہوگا۔

علی اسجد ملہی نےعدالت سے کہا کہ مخالفین پہلے ہی ضمنی الیکشن میں شکست سے دوچار ہوچکے ہیں۔ عدالت 19 فروری کے این اے 75 ڈسکہ کے انتخابی نتائج جاری کرنے کا حکم دے۔

الیکشن کمیشن نے این اے 75 ڈسکہ ضمنی انتخابات کے تفصیلی فیصلے میں لکھا تھا کہ آرٹیکل 218 اور الیکشن ایکٹ کی شق 9 کے تحت انتخاب کالعدم قرار دیا گیا۔ 19فروری کو ہونے والا الیکشن صاف، شفاف اور آزادانہ نہیں تھا۔ الیکشن کمیشن نے لکھا کہ انتخاب پرامن نہیں ہوسکا اور انتخابی قوانین کی خلاف ورزیاں ہوئیں۔

 

install suchtv android app on google app store