مراد سعید کی تقریر کے دوران قومی اسمبلی میں اپوزیشن کا شور شرابا

قومی اسمبلی میں اجلاس کے دوران وفاقی وزیر مراد سعید کی تقریر فائل فوٹو قومی اسمبلی میں اجلاس کے دوران وفاقی وزیر مراد سعید کی تقریر

قومی اسمبلی میں اجلاس کے دوران وفاقی وزیر مراد سعید کی جانب سے تقریر کے دوران تنقید پر اپوزیشن اراکین نے شدید شور شرابہ کیا اور اجلاس میں وقفہ لیا گیا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران جب وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے تقریر شروع کی تو اپوزیشن اراکین نے نعرے لگائے اور شور شرابہ کیا۔

اپوزیشن کے شور کے باعث مراد سعید اپنی تقریر جاری نہیں رکھ سکے جبکہ ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی کوششوں کے باوجود اپوزیشن اراکین خاموش نہیں رہے۔

مراد سعید نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ پی آئی اے اور اسٹیل مل کے حوالے سے بات کی گئی، اگر یہ ادارے دونوں اتنے اچھے تھے تو ان کے دور میں ان کے وزیر خزانہ یہ بیان نہ دیتے کہ پی آئی اے خریدنے والے کو اسٹیل مل مفت دیا جاتا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے پاکستان پوسٹ کی بات کی جبکہ پاکستان پوسٹ میں 62 ارب کا خسارہ یہ چھوڑ کر گئے اور جو نکتہ اٹھایا گیا ہے اس پر میں قرار داد بھی پیش کروں گا جبکہ اپوزیشن مسلسل نعرے بازی کرتے رہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ یہاں پروڈکشن آرڈر کا رونا رویا گیا اورکہتے ہیں کہ خواجہ آصف جیل میں ہے تو کیا یہ ایوان خواجہ آصف کی رہائی کے لیے، دوسرے نے قبضہ مافیا کی بات کی، 36 افراد کی فہرست ہے، ملک پر اورملک کے اثاثوں پر قبضہ کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ لیڈرز کا حکم آتا ہے تو یہ شور شروع کر دیتے ہیں، میں جس کو سنانا چاہتا ہوں وہ شور کر رہے ہیں لیکن میں عوام کو سناؤں گا۔

انہوں نے کہا کہ براڈ شیٹ پر بڑا شور سنا تھا اور اس میں بھی ثابت ہوا کہ ان کے لیڈر نے جس طرح دیگر چیزوں میں ملک لوٹا تھا مزید ان کے کیسز سامنے آگئے، پارٹی کی اپنی رسیدیں اس لیے جمع نہیں کر رہے ہیں کیونکہ انہوں نے منی لانڈرن، چوری، کرپشن اورکک بیکس کے لیے پارٹی کے اکاؤنٹ استعمال کیا۔

مراد سعید نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سینیٹ میں جس طرح پیسے کا استعمال کیا جاتا ہے اور اراکین صوبائی اسمبلی کو بھیڑ بکریوں کی طرح خریدتے ہیں، یہ سلسلہ بند ہو، یہ غلط کام ہے، یہاں اچھے اراکین اسمبلی میرٹ پر ووٹ دینا چاہتے ہیں، ان بھی توہین کرتے ہیں کیونکہ ہر سینیٹ الیکشن کے بعد کہا جاتا ہے کہ اراکین صوبائی اسمبلی اور سینیٹر بک گئے، اس سلسلے کو بند کر دینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اسی کے لیے قانون سازی ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ آپ یہاں پر اوپن بیلٹ ہو، سب کے سامنے ووٹ دیا جائے اور چھانگا مانگا کی سیاست کو دفن کیا جائے، یہ اس لیے مخالفت کرتے ہیں کیونکہ ان کےلیڈرز کرپشن کے پسے ان انتخابات میں استعمال کرتے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ جو ابھی بات کر رہے ہیں وہ لوگ ہیں جنہوں نے کہا تھا کہ استعفیٰ منہ پر ماریں گے، انہوں نے استعفیٰ دیا تھا اور آج یہاں بیٹھے ہوئے، انہوں نے کہا تھا 31 جنوری کے بعد حکومت چلی جائے گی لیکن آج یہاں آکر اسمبلی میں بیٹھ گئے، کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ استعفے دینے کی ان کی ہمت ہی نہیں ہے کیونکہ یہ سیاست لوٹ مار کے لیے کرتے ہیں اور اسمبلی میں لوٹ مار کے تحفظ اور اس کو بچانے کے لیے آتے ہیں، اگر اتنی بہادری ہے تو باہر سے واپس آکر مقدمات کا سامنا کرو، باہر بیٹھ کر پاکستان کے خلاف زہر اگلا جا رہا ہے اور دشمن کے بیانیے کو فروغ دیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قوم دیکھ لے یہ منظر! انہوں نے 20،20 منٹ کی تقریر جھاڑ کر یہاں 'جس کو اپنے غلام سمجھتے ہیں، ان کو کھڑا کیا کہ شور مچانا شروع کردے تاکہ ان کے سوالات کا جواب نہ پہنچے، اس ایوان کو صرف پروڈکشن آرڈر، قبضہ مافیا کے تحفظ، پاناما، براڈ شیٹ اور اس میں ائی چوری کو بچانے، جو آئینی ترمیم پاکستان کے حق میں آرہی ہے اس کو بچانے کے لیے استعمال کریں لیکن یہ ایوان اس کے لیے نہیں ہے بلکہ عوام کے ہر مسئلے کے حل کے لیے استعمال ہونا چاہیے'۔

مراد سعید نے کہا کہ ایوان ان کی مرضی کے مطابق اس طرح نہیں چلے سکتا، یہاں مک مکا نہیں چلے گا، یہ اپنی تقریر کر کے مک مکا کریں گے، اسپیکر کے پاس جائیں گے یا شاہ صاحب کے پاس جائیں گے اور آپس میں بیٹھ جائیں گے تو ایسے نہیں چلے گا، میں یہاں مک مکا کرنے نہیں آیا، یہ تین دن تک شور مچائیں لیکن میں اپنی بات پوری کروں گا۔

ڈپٹی اسپیکر نے شور شرابے کے باعث اجلاس میں وقفہ لیا جبکہ اپوزیشن مسلسل جھوٹا جھوٹا کے نعرے لگاتے رہے، جس کے باعث اسپیکر نے ایوان میں وقفہ کر دیا۔۔

install suchtv android app on google app store