غدیر پیاسوں کے لئے چشمہِ ہدایت، بھٹکنے والوں کے لئے صراط مستقیم

عیدِ غدیر فائل فوٹو عیدِ غدیر

اٹھارہ ذوالحجہ کو غدیر خم کے مقام پر رسول خدا ص نے اللہ کے حکم سے کل ایمان، مولائے متقیان حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی ولایت کا اعلان کیا،اس دن کو عید غدیراور یوم تکمیل دین کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔

یوم غدیر کا دن، اکمال دین کا دن اور اتمام دین کا دن۔ غدیر پیاسوں کے لئے چشمہ ہدایت، بھٹکنے والوں کے لئے صراط مستقیم ہے جس کا آخری سرا سنت پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جا ملتا ہے۔ یوم غدیر مومنین اور ولایت کے پروانوں کے درمیان برادری اور بھائی چارے کا دن ہے۔ روزغدیر ولایت کی تاجپوشی کا دن ہے۔

رسول خدا(ص) نے ہجرت کے دسویں سال ایک لاکھ بیس ہزار افراد کے ساتھ فریضہ حج ادا کیا۔ ۔رسول اللہ(ص) کا یہ حج حجۃ الوداع، اور حجۃ ‌البلاغ کہلاتا ہے۔ حج کے اختتام پر رسول خدا(ص) مسلمانوں کے ساتھ مکہ سے مدینہ کی جانب روانہ ہوئے۔

رسول گرامی ص راستے میں جب غدیر خم نامی جگہ پر پہونچے تو حضرت جبرائیل آیت تبلیغ لے کر نازل ہوئے ،ارشاد باری تعالی ہوا،،اے رسول جو کچھ آپ کے پروردگار کی طرف سے آپ پر نازل کیا گیا ہے اسے پہنچا دیجئے اور اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو گویا آپ نے اللہ کا پیغام نہیں پہنچایا ہے اور اللہ آپ کو لوگوں ﴿کے شر﴾ سے محفوظ رکھے گا، بیشک اللہ کافروں کی راہنمائی نہیں کرتا ہے۔

آیت نازل ہونے کے بعد رسول اللہ(ص) نے کاروان کو رکنے کا حکم دیا اور آگے نکل جانے والوں کو واپس پلٹنے اور پیچھے رہ جانے والوں کو جلدی جلدی غدیر خم کے مقام پر آپ(ص) تک پہنچنے کا حکم دیا۔ نماز ظہر تمام ہوئی حاجی ابھی نماز کی صفوں میں صف بستہ تھے کہ ایک مقام پر اونٹوں کے کجاووں کے ذریعے ایک تاریخی منبر بنایا گیا، پیغمبر خلاف دستور منبر پر کھڑے ہوئے ۔

رسول خدا(ص) نے خطبہ دیا جو خطبۂ غدیر کے نام سے مشہور ہوا اور اس کے ضمن میں فرمایا"خداوند لطیف و خبیر نے مجھے خبر دی ہے کہ مجھے بہت جلد اس کے پاس سے بلاوا آئے گا اور میں اس کے بلاوے پر لبیک کہوں گا... میں تم سے پہلے حوض کوثر کے کنارے حاضر ہونگا اور تم اسی حوض کے کنارے میرے پاس لائے جاؤگے، پس دیکھو کہ میرے بعد ثقلین کے ساتھ کیا سلوک روا رکھتے ہو؛ ثقل اکبر کتاب اللہ ہے ... اور میری عترت، ثقل اصغر ہے..."۔

اس کے بعد رسول خدا(ص) نے حضرت علی(ع) کا ہاتھ پکڑ کر اٹھا لیا یہاں تک کہ سب نے آپ(ع) کو رسول الله (ص) کے پہلو میں دیکھ لیا اور اس کے بعد آپ (ص) نے فرمایا:

"اے لوگو! کیا میں تمہاری نسبت تم پر مقدم نہیں ہوں؟"، لوگوں نے جواب دیا: "کیوں نہیں اے رسول خدا(ص)"؛ رسول الله (ص) نے فرمایا: "خداوند متعال میرا ولی ہے اور میں مؤمنین کا ولی ہوں، پس جس جس کا میں مولا ہوں علی(ع) بھی اس کے مولا ہیں"۔ رسول خدا(ص) نے یہ جملہ تین مرتبہ دہرایا اور فرمایا: "اے اللہ! تو اس شخص کو دوست رکھ اور اس کی سرپستی فرما جو علی کو دوست رکھتا ہے اور اسے اپنا مولا اور سرپرست مانتا ہے اور ہر اس شخص سے دشمنی کر جو علی(ع) کا دشمن ہے۔ اس کی مدد اور نصرت فرما جو علی(ع) کی مدد اور نصرت کرتا ہے اس شخص کو اپنی حالت پر چھوڑ دے حو علی(ع) کو تنہا چھوڑتا ہے"۔ بعد از آں لوگوں سے مخاطب ہوکر فرمایا: " حاضرین اس پیغام کو غائبین تک پہنچا دیں"۔

ابھی اجتماع منتشر نہیں ہوا تھا کہ حضرت جبرائیل دوبارہ نازل ہوئے اور خدا کی طرف سے رسول خدا(ص) پر آیت اکمال نازل کردی؛ جس میں ارشاد ہوا آج میں نے تمہارے دین کو کامل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لئے اسلام کو بحیثیت دین کے پسند کر لیا۔

 

install suchtv android app on google app store