سپریم کورٹ کی جعلی لائسنس جاری کرنے والے افسران کےخلاف فوجداری مقدمات درج کرانے کا حکم

سپریم کورٹ کی جعلی لائسنس جاری کرنے والے افسران کےخلاف فوجداری مقدمات درج کرانے کا حکم فائل فوٹو سپریم کورٹ کی جعلی لائسنس جاری کرنے والے افسران کےخلاف فوجداری مقدمات درج کرانے کا حکم

سپریم کورٹ نے سول ایوی ایشن اور پی آئی اے کی رپورٹس پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے جعلی لائسنس جاری کرنے والے افسران کےخلاف فوجداری مقدمات درج کرانے اور جعلی لائسنس ہولڈر پائلٹس کےخلاف کارروائی فوری مکمل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کورونا ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ بینچ کی سربراہی چیف جسٹس گلزار احمد کر رہے تھے جب کہ جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجازالاحسن بھی بینچ میں شامل تھے۔

ایم ڈی پی آئی اے ارشد محمود ملک، پالپا کے وکیل مخدوم علی خان اورڈی جی سول ایوی ایشن عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے پالپا کی کیس میں فریق بننے کی درخواست بھی خارج کر دی ہے۔

سپریم کورٹ نے دو ہفتے میں کارروائی پر مبنی رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ مروجہ طریقہ کار کے مطابق کارروائی تیز کریں۔ عدالت نے یہ حکم بھی دیا ہے کہ1947 سے آج تک جاری تمام لائسنس چیک کیے جائیں۔

چیف جسٹس نے ریماکس دیے کہ ایک وقت تھا ہالی ووڈ اداکار پی آئی اے میں سفر کرنا اعزاز سمجھتے تھے، آج حالت دیکھیں پی آئی اے کہاں کھڑا ہے، پی آئی اے میں بھرتیوں پر پابندی عائد کریں گے۔
ایم ڈی پی آئی اے نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے 5 جعلی پائلٹس کو حکم امتناع پر بحال کیا۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ہائی کورٹ کا حکم امتناع چیلنج کیوں نہیں کیا؟

چیف جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ پی آئی اے جعلی پائلٹس سے ملا ہوا ہے، پی آئی اے پڑوسیوں کو نہیں اپنے گھر کو دیکھے۔

سپریم کورٹ نے ڈی جی سول ایوی ایشن پر شدید اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا آپ نے ہم پرایک اور فراڈ کا بوجھ ڈال دیا، ایک اور مشہوری ہو گئی، پاکستان میں تمام برائیاں ایئر پورٹ سے آتی اور جاتی ہیں، آپ کی رپورٹ میں سوائے نااہلیوں کے کچھ بھی نہیں۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے ڈی جی سول ایوی ایشن سے مکالمے میں کہا کہ یہ آپ کے لیے شرم کا مقام ہے۔ ہم بدنامی کی کس نہج تک جائیں گے، مزید بدنامی کی گنجائش نہیں۔

ڈی جی سول ایوی ایشن سے مکالمے میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ اس عہدے کے اہل نہیں،آپ استعفیٰ دے رہے ہیں یا ہم کارروائی کریں؟ آپ نے ایک بھی شخص کے خلاف اب تک کارروائی نہیں کی۔

ڈی جی سول ایوی ایشن نے عدالت کو بتایا کہ ذمہ داروں کو معطل کیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ معطل ہونے والے بھی تنخواہیں تو لے رہے ہیں، شرم کا مقام ہے۔ ہمیں کہیں بھی اصلاحات نظر نہیں آرہی ہیں، عملی کام کیا تو جواب دیں تقریر نہیں سنیں گے۔

بینچ کے سربراہ نے ریمارکس دیے کہ آپ کے تمام ایئر پورٹس پر کرپٹ لوگوں کا راج ہے پوری دنیا میں جعلی لائسنس کا اسکینڈل ہمارا مشہور ہوا، پاکستان کے بہت سے اور اسکینڈل پہلے سے مشہور تھے۔

چیف جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو رات کو نیند کیسے آجاتی ہے، آپ کو تو کام کام اور صرف کام کرکے نتائج دینے چایئے۔جسٹس اعجازلاحسن نے ریماکس دیئے کہ سیاسی مداخلت ہے پائلٹ اتنے بااثر ییں کہ ایکشن نہیں ہو رہا۔

ایم ڈی پی آئی اے ارشد محمود ملک نے عدالت کو بتایا کہ جعلی ڈگری والے 750 ملازمین کو نکالا ہے، بھرتیوں میں ملوث افراد کو بھی نکالا گیا ہے، پی آئی اے میں 141 جعلی لائسنس والے پائلٹس نکلے جب کہ جعلی ڈگریوں والے 15 پائلٹس کو برطرف کیا گیا۔

ارشد ملک نے بتایا کہ میں پائلٹس کو صرف معطل کر سکتا ہوں، برطرف سول ایوی ایشن کرتا ہے۔ بدقسمتی سے قانون نے میرے ہاتھ باندھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ پی آئی اے کا 50 فیصد عملہ نکال رہے ہیں۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ پی آئی اے کا کوئی اثاثہ بھی فروخت نہیں کر سکیں گے،جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیا کہ پی آئی اے کا کوئی اثاثہ عدالت کی اجازت کے بغیر فروخت نہیں ہوسکتا۔ عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی ہے۔

install suchtv android app on google app store