اپوزیشن جماعتوں کا بڑا اعلان، وفاقی بجٹ مسترد

 چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف اسکرین گریب  چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ 'متحدہ حزب اختلاف نے بجٹ کو مسترد' کردیا۔

اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کی جانب سے پریس کانفرنس کے آغاز میں بلاول بھٹو نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام(ف)، عوامی نیشل پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی-مینگل، قومی وطن پارٹی سمیت بعض آزاد امیدواروں نے مل کر بجٹ کو مسترد کردیا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ حالیہ پیش کردہ بجٹ کے حوالےسے جوائنٹ اپوزیشن (متحدہ حزب اختلاف) کی جانب سے قرارداد پیش کررہے ہیں۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ 2020 کے بجٹ نے موجودہ حکومت کے خلاف پورے پاکستان متحد کردیا۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم امید کررہے تھے موجودہ حالات میں وفاقی حکومت کا بجٹ عوام کے طبی مسائل کو حل کرے گا لیکن بجٹ میں عوام پر مزید بوجھ ڈال دیا گیا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اس مشکل صورتحال میں عوام کے ساتھ ظلم کیا گیا، پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ اس کی ایک مثال ہے، بجٹ میں کہتے رہے کہ پیٹرول کی قیمت کم کرکے عوام کو سہولت دیں گے لیکن اب پیٹرول کی قیمت سے زیادہ اس پر ٹیکس وصول کررہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 'بجٹ کے بعد قومی اسمبلی میں ہماری تعداد میں اضافہ ہوا ہے، شہباز شریف بیمار ہونے کے باوجود وزیراعظم عمران خان کو پریشان کردیا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اپنے اتحادیوں کو مشکل سے اکٹھا کررہے ہیں، اپوزیشن، حکومت کو مشکل وقت دے رہی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ ملک میں وبا کا راج ہے، وبا ہزاروں جانیں لے چکی ہے، معیشت جو پہلے تباہ و برباد ہوچکی تھی، اس کی واپسی کے دروازے بھی وبا نے بند کردیے۔

انہوں نے کہا کہ ان حالات میں توقع کی تھی عوام کو ریلیف دیا جائے لیکن حکومت نے مزید ناقابل برداشت بوجھ ڈال دیا گیا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں مہنگائی کا طوفان ناقابل برداشت ہوگا، وزیراعظم عمران خان ایک قومی بوجھ بن گئے ہیں۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ وزیراعظم عمران سے جتنی جلد چھٹکارہ حاصل کیا جائے اتنا بہتر ہے تاکہ بچا کچا پاکستان کو محفوظ کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ہم بجٹ کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، متحدہ اپوزیشن جلد مشترکہ طور پر ایک لائحہ عمل تشکیل دے گی۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی نمائندگی کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ بجٹ کے خلاف عوام کی رائے کو جمع کیا جائے گا اور ہر محاذ پر ان کا مقدمہ لڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک ہفتے میں اپوزیشن کے اراکین نے قومی اسمبلی میں بجٹ کے خلاف جس طرح حصہ لیا، انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت کی اپنی صفوں میں ہلچل اس بات کی نشانی ہے کہ ان کا آخر وقت آگیا ہے، ریاستی اداروں کو اپوزیشن کے خلاف استعمال کررہےہیں۔

جماعت اسلامی کے رہنما میاں اسلم نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے عوام کو اندھیرے میں رکھا گیا، بجٹ محض الفاظ کا گورکھ دھندا ہے، جتنےبھی اعداد وشمار دیے وہ غیر حقیقی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وبا سے پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر بجٹ بدترین ہے، اسلام آباد میں موجود سرکاری ملازمین جو پورے پاکستان کو چلاتے ہیں، ان کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا گیا۔

میاں اسلم نے کہا کہ حکومت پہلے بھی فیل تھی، بجٹ کے بعد مزید فیل ہوگئی۔

ان کا کہنا تھا کہ مافیا کو کنٹرول کرنے میں ناکام حکومت خود مافیا کا حصہ بن گئی۔

علاوہ ازیں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر اکرم خان درانی نے بھی کانفرنس میں مختصر گفتگو کی۔

انہوں نے کہا کہ اس سے برا وقت ملک پر نہیں آسکتا، مشترکہ کوششیں کرکے اس ظالمانہ حکومت سے چھٹکارا حاصل کرنا ہے۔

اکرم خان درانی نے کہا کہ اپوزیشن متحد ہے اور اس سے برا وقت آ نہیں سکتا، میں نے اپنی زندگی میں ملک کے اتنے برے حالات نہیں دیکھے۔

واضح رہےکہ 12 جون کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے 71 کھرب 36 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا تھا جس میں کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا اعلان کیا گیا تھا، دفاعی بجٹ میں تقریباً 62 ارب روپے کا اضافہ تجویز تاہم تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا تھا۔

اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے بجٹ پیش کیا تھا۔

قومی اسمبلی میں مالی سال 21-2020 کی بجٹ تجاویز پیش کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے صنعت حماد اظہر نے کہا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا دوسرا سالانہ بجٹ پیش کرنا میرے لیے اعزاز اور مسرت کی بات ہے۔

install suchtv android app on google app store