امریکی معاون وزیرخارجہ ایلس ویلز نے کہا ہے کہ پاکستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر نئی پابندیاں اظہار رائے کی آزادی کے لیے دھچکہ ہیں۔
اپنے ایک ٹویٹ میں ایلس ویلز نے کہا ہے کہ یہ ہابندیاں ڈیجیٹل اکانومی کے لیے بھی سیٹ بیک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان اتنے متحرک شعبے کو دباتا ہے اور غیرملکی سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی کرتا ہے تو یہ بدقسمتی ہے۔ متعلقہ فریقین سے اس بارے میں بات چیت کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
New restrictions on social media platforms in #Pakistan could be setback to freedom of expression & development of digital econ. Unfortunate if Pakistan discourages foreign investors & stifles domestic innovation in such a dynamic sector. Encourage discussion w/ stakeholders. AGW
— State_SCA (@State_SCA) February 25, 2020
خیال رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے بنائے گئے قوانین کی کابینہ نے بھی منظوری دی ہے، جس کے مطابق نئے قوانین کے تحت سماجی رابطوں کے تمام عالمی میڈیا کمپنیوں کی تین ماہ میں پاکستان کے اندر رجسٹریشن لازمی قرار دی گئی۔
سماجی رابطوں کی تمام کمپنیوں کے لیے لازمی قرار دیا گیا کہ وہ آئندہ تین ماہ میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اپنا دفتر لازمی قائم کریں گی۔ کمپنیوں کے لیے لازم ہوگا کہ وہ پاکستان میں رابطہ افسربھی تعینات کریں۔
گزشتہ ہفتے وفاقی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ سوشل میڈیا قوانین کا مقصد مثبت اظہار رائے یا سیاسی اختلافات کو دبانا نہیں ہے۔
وزیر اعظم نے مجوزہ قوانین پر عملدرآمد سے قبل اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کی ہدایت کر دی جبکہ مجوزہ قوانین کے پیش نظر آزادی اظہار پر اثرات کا بھی جائزہ لیا گیا۔