شیریں مزاری اسلام آباہائی کورٹ پہنچ گئیں، جج سے بڑا مطالبہ

جیلوں کی حالت زار سے متعلق رپورٹ ہائی کورٹ میں پیش فائل فوٹو جیلوں کی حالت زار سے متعلق رپورٹ ہائی کورٹ میں پیش

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے جیلوں کی حالت زار سے متعلق رپورٹ ہائی کورٹ میں پیش کردی ہے۔

وفاقی وزیر شیریں مزاری ہفتہ کی صبح اسلام آباہائی کورٹ پہنچیں اور قیدیوں کی حالت سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران اپنی رپورٹ پیش کی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا شیریں مزاری صاحبہ آپ کیوں آئی ہیں، آپ کو تو نہیں بلایا گیا تھا جس پر وفاقی وزیرنے کہا عدالت نے زمہ داری عائد کی تھی قیدیوں کی حالت زار سے متعلق رپورٹ خود پیش کرنا چاہتی تھی عدالت کے احترام کے لیے خود پیش ہوئی ہوں۔


شیریں مزاری نے کہا جیلوں میں زیر ٹرائل قیدیوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے، زیر ٹرائل قیدیوں کے مسئلے کا حل ضروری ہے۔ رپورٹ میں خواجہ سراؤں کے لیے سپیشل یونٹ کی سفارش کی ہے۔


کیس کی سماعت کے دوران نیلنس منڈیلا کا تذکرہ ہوا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا نیلنسن منڈیلا نے کہا اگر کسی قوم کی گورننس اور حالات کا جائزہ لینا تو جیلوں کی حالت دیکھیں۔
چیف جسٹس نے کہا سزا یافتہ مجرم کو بھی جینے کا حق ہے، مجرم کو جیل میں ٹارچر کرنے کے لیے نہیں ڈالا جاتا، نبی پاکﷺ کا فرمان ہے 100 مجرم چھوٹ جائیں لیکن ایک بے گناہ کو سزا نہ ہو، ہر مذہب کہتا انسان کو انسان کے طور پر ٹریٹ کرو۔


شیریں مزاری نے کہا قیدیوں کے اکاؤنٹ تک فیملی کو رسائی نہ ہونے پر کئی خاندان مشکلات کا شکار ہیں، ہم نے اپنی رپورٹ میں سفارش کی ہے کہ قیدیوں کے اکاؤنٹس تک بیوی کو رسائی دی جائے۔
عدالتی استفسار پرشیریں مزاری نے مزید کہا جیل میں بچوں اور خواتین سے زیادتی کے حوالے سے بھی رپورٹ میں لکھا ہے۔ چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے کہا انگریز سے زیادہ شریعت اور فقہ میں انسانی درد ہے ،امید ہے کہ ہماری سیاسی قیادت اس حوالے سے کام کرے گی۔

 

install suchtv android app on google app store