ملکی سیاست میں بڑی پیشرفت، حکمراں جماعت تحریک انصاف نے ناراض اتحادی جماعت کو منا لیا، سب حیران

حکمراں جماعت تحریک انصاف نے ناراض اتحادی جماعت کو منا لیا فائل فوٹو حکمراں جماعت تحریک انصاف نے ناراض اتحادی جماعت کو منا لیا

حکمراں جماعت تحریک انصاف ناراض اتحادی جماعت مسلم لیگ (ق) کو راضی کرنے میں کامیاب ہوگئی۔

واضح رہے وزیر اعظم عمران خان نے وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں پارٹی کے رہنماؤں کی ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس کا مقصد ناراض حکومتی اتحادیوں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان، مسلم لیگ (ق) اور بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی۔ مینگل) کے خدشات دور کرنا تھا۔

پی ٹی آئی کے وفد میں سینئر رہنما جہانگیر ترین، وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار سمیت ارباب شہزاد نے مسلم لیگ (ق) کے وفد سے ملاقات کی۔

مسلم لیگ (ق) کے وفد میں وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ، ایم این اے چوہدری مونس الٰہی، چوہدری سالک حسین اور چوہدری حسین الٰہی شامل تھے۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ 'ہمارے تحفظات کو سمجھنے' کے لیے پرویز خٹک اور جہانگرین ترین کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'جب آپ ایک ہی گھر میں رہتے ہیں تو رائے کا اختلاف ہوسکتا ہے'۔

ایک سوال کے جواب میں بشیر چیمہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ق) کے کچھ 'مطالبات' ہیں اور جن پر اس امید کا اظہار کیا کہ وہ جلد پورے ہوجائیں گے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ مطالبات کیا ہیں تو طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ وہ 'ترقیاتی عمل' سے متعلق ہیں۔

بعدازاں وزیر دفاع پرویز خٹک نے صحافیوں کو بتایا کہ فریقین کے مابین یہ پہلی ملاقات نہیں تھی۔

وزیر دفاع نے کہا کہ فریقین پہلے بھی اتحادی تھیں اور آئندہ بھی اتحادی رہیں گے۔

پرویز خٹک نے کہا کہ 'ملاقات کرکے کچھ لوگوں کی غلط فہمیوں کو دور کیا گیا اور ہم مل کر موجودہ حکومت کے 5 سال پورے کریں گے'۔

علاوہ ازیں جہانگیر ترین نے اس بات کی تردید کی کہ پی ٹی آئی کی حکومت کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ 'انہیں یقین ہے کہ ایم کیو ایم (پاکستان) کے قانون ساز کابینہ میں واپس آجائیں گے کیونکہ ان سے بات چیت جاری ہے'۔

سینئر رہنما نے مزید کہا کہ بی این پی (مینگل) کے ساتھ متعدد مذاکرات کی نشستیں ہوئی ہیں جو نتیجہ خیز رہیں۔

واضح رہے کہ ایم کیو ایم (پی) کے قانون ساز خالد مقبول صدیقی نے وفاقی وزارت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی سے استعفی دینے کے بعد تحریک انصاف اور ان کے اتحادیوں کے مابین تنازعات کی خبریں گردش کرنے لگیں۔

کہا جارہا تھا کہ مسلم لیگ (ق) کا تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد میں رہنے کا فیصلہ آج کے اجلاس کے نتائج پر منحصر ہے۔

مسلم لیگ (ق) کے ایک سینئر رہنما نے کہا کہ ان کی پارٹی کے وزرا اور قانون ساز پہلے ہی دباؤ میں تھے کہ انتظامیہ میں حصہ ملنے سے متعلق جو وعدہ کیا تھا وہ پورا نہیں ہوا اور ترقیاتی بجٹ میں سے بھی ان کے حلقے کو کچھ نہیں ملا۔

وفاقی کابینہ کے ایک رکن نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مسلم لیگ (ق) کو پنجاب میں ترقیاتی فنڈز کی عدم تقسیم پر شکایات تھیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی مالیت 342 ارب روپے ہے لیکن اب تک صرف 70 ارب روپے جاری کیے گئے۔

install suchtv android app on google app store