چیف جسٹس نے ایئرپورٹس کو ملک کیلئے خطرناک جگہ قرار دیدیا، ہوش رُبا انکشافات سامنے آگئے

چیف جسٹس فائل فوٹو چیف جسٹس

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں فلائٹس کی تاخیر اور مسافروں کو سہولیات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

جس پر چیف جسٹس نے سول ایوی ایشن کے حکام کی سرزنش کی۔انہوں نے کہا ایئرپورٹس ملک کیلئے خطرناک جگہ ہے۔

انہوں نے کہا ایئرپورٹس سب سے خطرناک جگہ بن چکی ہے،منشیات اور پیسہ نکلتا ہے لیکن کوئی ریکارڈنگ نہیں کی جاتی۔ ریکارڈنگ اس لئے نہیں کی جاتی کیونکہ ڈیل کی جاتی ہے۔

کرنسی اور منشیات برآمد ہوتی ہے کوئی فوٹیج نہیں بنتی۔ائیر پورٹ ریکٹ ہے دنیا بھر کا اسلحہ تک آتا ہے۔سارے ملک کا مستقبل وہاں پر ہی طے ہورہاہے۔

چیف جسٹس گلزاراحمد نے بتایاکہ ایک کیس میں اے ایس ایف کے پاس فوٹیج تھی پیش نہیں کی اس لئے ہم نے ملزم بری کیا ۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں مسافروں سے نارواسلوک کے معاملے پر کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس گلزاراحمد نے استفسارکیا کہ سول ایوی ایشن کی طرف سے کون ہے ؟ جس پرسول ایوی ایشن کی جانب سے اسسٹنٹ ڈائریکٹر عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت نے ڈائریکٹر کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس نے کہاجی بتائیے گا کیا اقدامات کے ہیں آپ نے ؟اگرفلائٹ تاخیرکاشکارہوتی ہے توکوئی جگہ ہے مسافروں کو ٹھہرانے کی؟

آئے دن فلائٹیں تاخیر کا شکار ہوتی ہیں کیا کرتے ہیں؟۔

سول ایوی ایشن کے ڈائریکٹرنے کہافلائٹ تاخیرکاشکارہونے پرمتعلقہ ائیرلائن ذمہ دارہوتی ہے، اصلاحات کررہے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا ہمیں مت بتائیں کہ اصلاحات کررہے ہیں۔

آپ نے کچھ نہیں کیاآپ کو پتہ ہی نہیں ہے کچھ ،کون ہے کون جواب دے گاآپ کو کچھ پتہ ہی نہیں ہے۔

فلائٹیں تاخیرکاشکارہوتی ہیں،مسافروں کےساتھ کیاہوتاہے،چیف جسٹس نے کہااتنی بات آپ کو سمجھ نہیں آرہی آپ کیا ڈائریکٹر بنیں گے۔

چیف جسٹس نے کہااسلام آباد ائیر پورٹ کی کنسٹرکشن جس طرح ہوئی کسی بھی دن گر جائے گا۔حکومت دس باراس کی قیمت ادا کرچکی ہے۔

install suchtv android app on google app store