فواد چودھری نے کونسی بڑی حکومتی ناکامی سے پردہ ہٹا دیا؟ اپنی ہی حکومت کیخلاف بول پڑے

حکومتی ناکامی فائل فوٹو حکومتی ناکامی

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ملک میں وزرائے اعلیٰ کے احتساب کا نظام نہیں جبکہ ہم نے حکومت حاصل کی لیکن ابھی تک نظام بدل نہیں سکے۔

وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ ہم نے حکومت حاصل کی ہے لیکن ہم ابھی تک نظام بدل نہیں سکے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ابھی نظام بدلنے کی جدوجہد میں لگی ہوئی ہے جس کے لیے طلبہ اور نوجوانوں کا ساتھ ہونا ضروری ہے اور ہمارا نکتہ بھی یہی ہے کہ طلبہ یونینز کو بحال ہونا چاہیے۔

ملکی نظام پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں وزرائے اعلیٰ کے احتساب کا کوئی نظام نہیں ہے جبکہ چیف سیکرٹریز کے عہدے ختم کردینا چاہیے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ صوبوں میں مالیاتی تقسیم کا نظام بہتر ہو رہا ہے لیکن اس وقت پنجاب کا سارا پیسہ جنوبی پنجاب میں خرچ ہو رہا ہے۔

پشاور میں جاری بی آرٹی منصوبے کی تحقیقات کی حمایت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بی آر ٹی یا کسی بھی منصوبے پر تحقیقات ضرور ہونی چاہیے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے وزرا کے پی اے بھی رولیکس گھڑیاں پہن کر گھومتے ہیں۔

‘شہباز شریف پندرہ، بیس سال بعد ہی واپس آئیں گے’
اپوزیشن سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو مائنس ون کی بات کر رہے ہیں ان کو بتاؤں کہ اس وقت تحریک انصاف میں یا پورے ملک میں ان کے برابر کا کوئی لیڈر نہیں ہے اس لیے اپوزیشن کو عمران خان کے بطور وزیر اعظم ہی گزارا کرنا پڑے گا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن کو اپنے لیڈر کی تلاش ہے، ان کو سیاست پاکستان میں اور ملاقاتیں لندن میں کرنی ہے، عمران خان کو مائنس کرتے کرتے نواز شریف، شہباز شریف اور مریم نواز خود بھی مائنس ہو گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس دفعہ شہباز شریف گئے ہیں تو کوئی پندرہ بیس سال بعد ہی وآپس آئیں گے، سیاست کمزور دل کا کھیل نہیں تخت کی لڑائی ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اگر پنجاب کے شہباز شریف باہر چلے گئے ہیں تو سندھ کے آصف زرداری کو بھی چلے جانا چاہیے، دونوں کو سہولت دینی چاہیے۔

'چیف الیکشن کمشنر کے معاملے پر پیش رفت'
قانونی معاملات پر انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کے معاملے پر دونوں اطراف سے مثبت ردعمل رہا اور بڑی حد تک اتفاق رائے ہو چکا ہے اور شہباز شریف کے حالیہ کرپشن ثبوتوں سے کوئی تکلیف نہ پہنچی ہو تو پھر معاملہ جلد حل ہو جائے گا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ فوج، عدلیہ اور حکومت کو حقیقت کا تدارک کرتے ہوئے ہی آگے چلنا ہے۔

آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق سوال پر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ عدلیہ کے ماتحت نہیں ہے بلکہ پارلیمنٹ ایک سپریم ادارہ ہے اس لیے عدلیہ پارلیمنٹ کو قانون سازی کے لیے نہیں‌ کہہ سکتی۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے تمام بڑے ججوں نے فیصلہ دیا ہے، تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد دیکھیں گے کہ کیسے آگے بڑھنا ہے۔

install suchtv android app on google app store