احسن اقبال نے آرمی چیف کی ملازمت میں توسیع کے حوالے سے ایسی بات کہہ دی کی حکومتی ایوانوں میں ہلچل مچ گئی

احسن اقبال فائل فوٹو احسن اقبال

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ میرا خدشہ درست ثابت ہورہا ہے کہ حکومت آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق نوٹس کے ساتھ کھیل کھیل رہی ہے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'تحریک انصاف کی حکومت ہمارے قومی اداروں اور دفاعی ادارے کے سربراہ کے ساتھ بہت خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں'۔
احسن اقبال نے کہا کہ حکومت کی نیت پر شک ہے، حکومت سنجیدہ ہوتی تو اپوزیشن کے ساتھ مثبت رویہ اختیار کرتی۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ حکومت، مسلم لیگ (ن) پر منی لانڈرنگ اور کرپشن کا ایک الزام بھی ثابت نہیں کرپائی۔

احسن اقبال نے کہا کہ حکومت، اپوزیشن کے ساتھ محاز آرائی بڑھانا چاہتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے خلاف من گھڑت انتقام پر کارروائی کی گئی اور اب ان کی ڈکلیئر کی گئی جائیداد کو سیل کرنا زیادتی ہے۔

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) شہباز شریف کے خلاف قابل اعتماد ثبوت دینے میں ناکام رہا ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا ٹوئٹ اور حکومتی وزرا کا رویہ قابل افسوس ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ حکومت قانون سازی میں دلچسپی نہیں رکھتی۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ حکومت نے جان بوجھ کر سپریم کورٹ میں اس معاملے پر جھگ ہنسائی کرائی۔

انہوں نے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کو مخاطب کرکے سوال اٹھایا کیا کہ اب بھی ایم ایل ون منصوبے کی قیمت چھ ارب روپے ہی ہے؟

علاوہ ازیں احسن اقبال نے صوبائی وزیر مواصلات فیاض الحسن چوہان نے ملتان موٹروے سے متعلق 'فضولیات' بھکی۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے 72 برس میں ریکارڈ ترقیاتی منصوبے پائے تکمیل تک پہنچائے، ہمارے ترقی کے دور کی کوئی نظیر نہیں ملتی

احسن اقبال نے کہا کہ حکومت کے وزیروں نے جھوٹ پر منبی الزامات گھڑے ہیں اور ایک بھی الزام کسی عدالت میں ثابت نہیں ہو سکا۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے خلاف بھی جو کیس حکومت نے بنایا چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 'کیس میں شہباز شریف کا کردار اچھے بچے والا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ اگر وزیر اعظم کو آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق کوئی اپوزیشن کا تعاون چاہیے تو انہیں خود بات کرنی چاہیے۔

مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ حکومت جتنے چاہیں سوشل میڈیا ٹرولز اور ترجمان ہائیر کر لیں لیکن عوام کو گمراہ نہیں کرسکتے۔

احسن اقبال نے کہا کہ میرے اسپورٹس کمپلکس کے منصوبے کو کھنڈر بنا دیا گیااور اسٹیڈیم کا تمام سامان پڑے پڑے تباہ ہو گیا۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ اڑھائی ارب روپے قوم کے کیوں ضائع کیے گیے۔

علاوہ ازیں احسن اقبال نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (اے ایف پی) میں ڈی جی ایف آئی اے کی تعیناتی عجلت کا شاخسانہ قرار دیا۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس میں ان کی مدت ملازمت میں 6 ماہ کی مشروط توسیع دی تھی۔
عدالت عظمیٰ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس مظہر عالم پر مشتمل 3 رکنی بینچ کی سماعت کی تھی۔

عدالتی فیصلے کے مطابق صدر مملکت، افواج پاکستان کے سپریم کمانڈر ہیں، آئین کے آرٹیکل 243 میں تعیناتی کا اختیار صدر مملکت کا ہے لیکن آرمی چیف کی مدت تعیناتی کا قانون میں ذکر نہیں، آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ محدود یا معطل کرنے کا بھی کہیں ذکر نہیں۔

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ہم عدالتی لچک کا مظاہرہ کر رہے ہیں، یہ مناسب ہے کہ ہم یہ معاملہ وفاق اور پارلیمنٹ کے حوالے کرتے ہیں، پارلیمنٹ اور وفاقی حکومت چیف آف آرمی اسٹاف کی ملازمت کی شرائط کو بذریعہ ایکٹ آف پارلیمنٹ واضح کرے

install suchtv android app on google app store