سٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس معمہ بن گیا سپریم کورٹ آف پاکستان سے ناقابل یقین تفصیلات آگئیں

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ فائل فوٹو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

پاکستان سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ یہ بات یقین سے نہیں کہی جا سکتی کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف شکایت کی کسی دوسرے ذریعے سے تصدیق ہوئی یا نہیں؟


صدارتی ریفرنس میں کڑی سے کڑی نہیں مل رہی،تمام سرکاری خطوط کی ٹریل ہونی چاہیے، صدر مملکت وزارت قانون کو زبانی احکامات نہیں دے سکتے، جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ صدر مملکت کو قائل ہونا چاہیے کہ بادی النظر میں ریفرنس بنتا ہے یا نہیں، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ بھارت میں غیر قانونی طریقے سے حاصل شواہد قابل قبول ہیں۔ معزز جج صاحبان نے یہ ریمارکس سپریم کورٹ میںصدارتی ریفرنس کیخلاف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی آئینی درخواست پر سماعت کے دوران دیئے۔

دوران سماعت سینئر وکیل ایڈووکیٹ منیر اے ملک نے انکشاف کیا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف شواہد پہلے اکھٹے کیے گئے وحید ڈوگر نے شکایت بعد میں دائر کی،لاقانونیت کی بنیاد پر کھڑی عالی شان عمارت زمیں بوس ہونے سے محفوظ نہیں رہ سکتی،صدارتی ریفرنس کی بنیاد غیر قانونی ہے اسے خارج کیا جائے،وزیر اعظم عمران خان کو بھی ٹیکس معلومات حاصل کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہے۔

ایڈووکیٹ منیر اے ملک نے دلائل میں کہا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف بنائے گئے صدارتی ریفرنس میں شواہد اکھٹے کرنے کے عمل میں لاقانونیت برتی گئی،عوامی عہدوں پر کام کرنیوالوں کی ٹیکس معلومات خفیہ ہوتی ہیں،خفیہ معلومات وصول کرنے والے پر لازم ہے وہ ایسی معلومات کسی اور مقصد کیلئے بھی استعمال نہیں کر سکتا۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق الیکشن کمیشن کی سکروٹنی کمیٹی کے اجلاس میں ن لیگ نے ڈونرز اور ان کے شناختی کارڈز کی تفصیلات جمع کرانے کیلئے وقت مانگ لیا، الیکشن کمیشن کی سکروٹنی کمیٹی نے ن لیگ کے وکلا کو 11دسمبرکو دوبارہ طلب کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی پارٹی فنڈنگ کی تحقیقات کیلئے الیکشن کمیشن سکروٹنی کمیٹی کا اجلاس ہوا،اجلاس میں پی ٹی آئی کے فرح حبیب اور ن لیگ کے محسن شاہ نوازرانجھا اپنے وکلاکے ہمراہ پیش ہوئے،ن لیگ نے فارن فنڈنگ کیس میں ڈونرز اور ان کے شناختی کارڈز کی تفصیلات جمع کرانے کیلئے وقت مانگ لیا، الیکشن کمیشن کی سکروٹنی کمیٹی نے ن لیگ کے وکلاکو 11دسمبرکو دوبارہ طلب کرلیا۔

install suchtv android app on google app store