مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو کیا ہو سکتا ہے؟ مولانا فضل الرحمان کی حکومت کو دھمکی مثبت ثابت ہو گی یا نہیں؟ جانیے پس پشت حقائق

مولانا فضل الرحمان فائل فوٹو مولانا فضل الرحمان

وزیر اعظم کسی طور پر بھی قبول نہیں ہے، عمران کا انتشار والا رویہ مسائل کو جنم دے رہاہے ، مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو ہم بھی ہونگے اور میدان بھی ہوگا

جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ اپوزیشن کوسلیکٹڈ وزیر اعظم کسی طور پر بھی قبول نہیں ہے ، عمران کا انتشار والا رویہ مسائل کو جنم دے رہاہے ، مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو ہم بھی ہونگے اور میدان بھی ہوگا ، از سر نو الیکشن کے مطالبے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا ، بلدیاتی ادارے بحال کئے جائیں۔

اسلام آباد میں اے پی سی کے بعد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اے پی سی کے اجلاس میں پنجاب حکومت کی جانب سے بلدیاتی اداروں کوختم کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان کی دوبارہ بحالی کا مطالبہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اے پی سی کے اجلاس میں سی پیک پر وزراءکے بیانات کی مذمت کی گئی ہے ۔ ناروے میں توہین قرآن کی شدید مذمت کی گئی ہے اور مطالبہ کیا گیاہے کہ حکومت اس معاملے کو عالمی سطح پر موثر طور پر اٹھائے تاکہ دوبارہ ایسے واقعات نہ ہوسکیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے خاتمے تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی اورحکومت ہماری تحریک کے نتیجے میں جائیگی ، دھرنے میں عوام نے اپنا احتجاج نوٹ کروایاہے ۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ الیکشن کمیشن میں تقرری کیلئے اپوزیشن جماعتوں کی کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے ، یہ کمیٹی الیکشن کمیشن کی خالی آسامیوں کیلئے نام فائنل کرے گی ۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ تحریک انصاف فارن فنڈنگ کاجلد فیصلہ کیاجائے ۔مسائل مسائل ہوتے ہیں ، الیکشن کمیشن ایک ادارہ ہے اور ہماری شکایت الیکشن کمیشن کے حوالے سے یہ رہی ہے کہ اس کو بے بس کیاگیا ۔ اپوزیشن کوسلیکٹڈ وزیر اعظم کسی طور پر بھی قبول نہیں ہے ، عمران کا انتشار والا رویہ مسائل کو جنم دے رہاہے ۔ مطالباتسلیم نہ ہوئے تو ہم بھی ہونگے اور میدان بھی ہوگا ۔از سر نو الیکشن ہمارا مطالبہ ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا ۔

install suchtv android app on google app store