عمران خان کا استعفیٰ مانگنے والے فضل الرحمان کس طرح ’ وظیفہ ‘ لے کر واپس روانہ ہوئے؟ مولانا کو شدید تنقید کا سامنا

 مولانا فضل الرحمان فائل فوٹو مولانا فضل الرحمان

 پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما فیاض الحسن چوہان نے مولانا فضل الرحمان کے اس دعوے پر کہ ’انہیں گورنر اور وزیراعلیٰ بننے کی آفر کی گئی ہے۔


ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان اصولی بات کم کرتے ہیں اور وصولی سیاست زیادہ کرتے ہیں یہ 73کے آئین کے تناظر میں 74قسم کی بدیانتی کرتے ہیں، یہ اسلام آباد سے ناکام گئے ہیں اور اب بہکی بہکی باتیں کر رہے ہیں، یہ صرف فیس سیفنگ چاہتے ہیں۔فیاض الحسن چوہان نے مولانا فضل الرحمان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’ان کی شکل ہے گورنر یا وزیرِاعلیٰ بننے والی؟‘‘۔

پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ یہ استعفیٰ لینے آئے تھے اور وظیفہ لے کر گئے ہیں انہوں نے بلوچستان سے آنے والی نان کسٹم پیڈ گاریوں سے اربوں کمائے ہیں۔اس کے علاوہ انہیں کچھ حاصل نہیں ہوا۔یاد رہے کہ آج جمیعت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مجھے پیشکش کی گئی ہے کہ آپ کے لیے قومی اسمبلی سیٹ خالی کردیتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے دعویٰ کیا ہے کہ مجھے گورنرشپ، چیئرمین سینیٹ، بلوچستان حکومت کی آفر کی گئی، مجھے کہا گا کہ آپ ڈی آئی خان سے منتخب ہوکر واپس پارلیمنٹ میں آجائيں، میں نے موجودہ حکومت کی پیشکش مسترد کردی۔

مولانا نے کہا کہ مجھے کہا گیا کہ آپ کوبلوچستان حکومت دے دیتے ہیں۔ مجھے کہا گیاکہ صوبے کی گورنرشپ دے دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے چیرمین سینیٹ کے عہدے کی بھی پیشکش ہوئی۔ مجھے یہ ساری آفرز اس دورحکومت میں ہوئی ہیں۔ اب جس شخص کو عمران خان چور کہے یہ اس کی بے گناہی کیلئے کافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسروں کو چور کہنے والے خود احتساب سے بھاگ رہے ہیں۔ہر دور میں نئے نئے طریقوں سے لوگوں کو جیلوں میں ڈالا گیا۔ کہتا ہے میں سب کو جیلوں میں ڈالوں گا، پھر کہتا ہے یہ نیب کررہا ہے وہ نہیں کررہا۔ وہ اکیلا اپنی بات کررہا ہے، میں تو پورے ٹبر کو کہہ رہا ہوں جاؤ۔

ہمیں استعفا چاہیے یا پھر تین مہینے کے اندر اندر الیکشن کرائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم تو ان کی روزانہ چول سنتی ہے۔

install suchtv android app on google app store