مولانا کے پلان “بی” کو بڑا دھچکا تبدلی سرکار نے کونسا اقدام اٹھیا ؟ جانیے اس خبر میں

 جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور وزیراعظم عمران خان فائل فوٹو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور وزیراعظم عمران خان

 جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے ’پلان بی‘ پر پنجاب پولیس متحرک ہوگئی ہے اور اس کو ناکام بنانے کے لیے پارٹی کے مدرسوں کی نگرانی شروع کردی گئی ہے۔


ذرائع نے بتایا کہ پنجاب بھر کے مدرسوں میں زیر تعلیم بچوں اور عملے کی نگرانی شروع کردی گئی ہے جبکہ ان کی سرپرستی کرنے والے افراد بھی مانیٹر ہورہے ہیں۔ پنجاب کے تمام پولیس افسران کو مدرسوں میں ہونے والی سرگرمیوں سے اپدیٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

جے یو آئی (ف) سربراہ مولانا فضل الرحمان نے دھرنا ختم کرنے کے بعد پلان بی کا اعلان کیا تھا جس کے تحت مختلف شہروں میں احتجاج اور دھرنے دیے جارہے ہیں۔ دوسری جانب پارٹی سربراہ مولانا فضل الرحمان کے پلان بی کے تحت شاہراہوں کی بندش اور احتجاج کا دائرہ ہر شہر تک بڑھانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

صوبائی قیادت کی جانب سے رابطہ مہم کو تیز کرنے کی ہدایت جاری کردی گئیں۔ کارکنوں نے اٹک میں خیرآباد پل اور مالاکنڈ میں چکدرہ پل کو ٹریفک کے لیے بند کردیا۔

کوئٹہ، چمن، خیرپور اور کندھ کوٹ سمیت دیگر شہروں میں بھی جے یو آئی نے دھرنا دے رکھا ہے۔ سندھ میں بھی جے یو آئی کا دھرنا چوتھے روز میں داخل ہوگیا۔ شرکا نے کندھ کوٹ میں انڈس ہائی وے کو فلور مل کے مقام پر بند کردیا۔ کوئٹہ میں جے یو آئی کے کارکنوں نے نوشکی میں دھرنا دے دیا جس کے باعث کوئٹہ تفتان روڈ بند ہوگئی جبکہ گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔

چمن میں بھی جے یو آئی (ف) اور پشتونخوا میپ کے کارکنوں نے دھرنا دے رکھا ہے جس کے باعث کوئٹہ چمن شاہراہ پر پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت معطل ہوگئی جبکہ مال بردار گاڑیاں پھنس گئیں اور مسافروں کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سیکیورٹی حکام اور مقامی انتظامیہ کے مظاہرین سے مذاکرات ناکام ہوگئے جبکہ کارکنوں نے دھرنے کا مقام تبدیل کرنے سے انکار کردیا۔

install suchtv android app on google app store