نواز شریف کی بیرون ملک روانگی پھر مؤخر ۔ بڑی خبر سامنے آگئی

نواز شریف فائل فوٹو نواز شریف

نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا عدالتی حکم، وزارت داخلہ نے تکنیکی نکتہ اٹھا دیا، ہفتے اور اتوار کے روز ہفتہ وار تعطیل ہوتی ہے۔


تاہم اگر عدالتی فیصلے کی کاپی فراہم کر دی جائے تو سابق وزیراعظم کا نام ای سی ایل سے فوری بنیاد پر نکال دیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے اور ان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے عدالتی حکم پر وزارت داخلہ کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزارت میں ہفتے اور اتوار کے روز ہفتہ وار تطیل ہوتی ہے۔ تاہم تاہم اگر ان 2 دنوں کے دوران عدالت کا تحریری فیصلہ فراہم کر دیا جاتا ہے، تو اس صورت میں فوری نواز شریف کو نام ای سی ایل سے نکال کر انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی جائے گی۔

عدالت کا تحریری فیصلہ موصول ہونے تک وزارت داخلہ نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نہیں نکال سکتی۔واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے نوازشریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی ہے۔ عدالتی حکم کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کو4 ہفتے کے بعد واپس آنا ہوگا۔ عدالت نے مجوزہ ڈرافٹ تیار کرکے وفاقی حکومت اور شہبازشریف کے وکلاء کو فراہم کیا۔ جس پر دونوں فریقین نے جائزہ لے کر اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ عدالت نے ڈرافٹ میں کہا کہ نوازشریف کو بیرون ملک علاج کیلئے 4 ہفتے کا وقت دیا ہے۔اگر نوازشریف کی صحت ٹھیک نہیں ہوتی تو مدت میں توسیع کی جاسکتی ہے ۔

عدالتی ڈرافٹ کے متن میں کہا گیا کہ حکومتی نمائندہ سفارتخانے کے ذریعے نوازشریف سے رابطہ کرسکے گا۔عدالتی ڈرافٹ کا حکومتی ٹیم اورمسلم لیگ ن کی قیادت شہبازشریف اور احسن اقبال نے بھی جائزہ لیا۔ صدر ن لیگ شہبازشریف نے کہا کہ ہمیں عدالت کی پیشکش پرکوئی اعتراض نہیں۔ ہمیں عدالتی ڈرافٹ قبول ہے۔ہم عدالتی ڈرافٹ پر عمل کریں گے۔ اسی طرح ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سرکاری حکام اور حکومت کو ڈرافٹ سے آگاہ کیا۔

تاہم وفاقی حکومت نے عدالتی ڈرافٹ پر اعتراض کردیا۔ عدالتی ڈرافٹ میں کسی قسم کی کوئی ضمانت یا پیسوں کی کوئی گارنٹی نہیں مانگی گئی۔ اس سے قبل سماعت کے دوران جسٹس باقر نجفی نے کہا کہ آپ انڈیمنٹی بانڈز کو نوازشریف کی واپسی سے مشروط کررہے ہیں اگر اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوازشریف کو بری کردیا تو پھر کیا ہوگا؟ توقع کرتے ہیں کہ نوازشریف بیان حلفی دے کرجائیں اور واپس آئیں۔جس پر اٰیڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر نوازشریف اسلام آبادہائیکورٹ سے بری ہوجاتے ہیں توہمیں کوئی اعتراض نہ ہوتا،بیان حلفی پر اعتراض اٹھایاکہ ن لیگ کے ڈرافٹ میں بانڈز کا کوئی ذکر نہیں۔

عدالت نے کہا کہ ہرکوئی جانتا ہے کہ نوازشریف کی صحت خراب ہے۔نوازشریف نے صحت سے متعلق ڈاکٹرز وقفے وقفے سے رپورٹ پیش کریں گے،اسلام ہائیکورٹ نے نوازشریف کو علاج کیلئے ضمانت دی۔نوازشریف کی ضمانت سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ موجود ہے۔8ہفتے کی ضمانت کی معیاد ختم ہونے کے بعد عدالت ہی اس کو دیکھے گی۔عدالت حکومتی شرائط سے متعلق فیصلہ کرے گی،دیکھیں گے کہ حکومتی ڈرافٹ کی شرائط قانونی ہیں یا نہیں؟ ہم وفاق کے خدشات کو دیکھیں گے، چاہتے ہیں معاملہ افہام وتفہیم سے حل ہوجائے،جبکہ عدالت کا دورکنی بنچ ڈرافٹ کا مسودہ خود تیار کرے گی۔

عدالت نے کہا کہ نوازشریف کا بیان حلفی مناسب لگ رہا ہے، شہبازشریف کے الفاظ کو یقین میں تبدیل کریں۔عدالت نے کہا کہ نوازشریف کا علاج بیرون ملک میں ہوگا۔علاج کیلئے باہر جارہے ہیں ، اگر نوازشریف کو برطانیہ میں برگر کھاتے ہوئے دیکھا تو کیا درخواست دائر کریں گے؟سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈار کو بیمار قراردیا جاتا ہے، اسحاق ڈار میڈیکل گراؤنڈ پر ہیں اور وہ پھرتے نظر آتے ہیں۔اگر حکومت کو انڈیمنٹی بانڈز جمع نہیں کروائے جاتے تو عدالت میں کروا دیں، یہ کوئی رقم نہیں بلکہ جائیدادملکیت کے کاغذات ہیں۔نوازشریف اور شہبازشریف کے جواب میں حکومت نے بھی اپنا ڈرافٹ تیار کیا ہے۔

حکومت اگر سمجھے گی تو نوازشریف کے چیک اپ کیلئے اپنا میڈیکل بورڈ باہر بھیج سکتی ہے۔شہبازشریف بیان حلفی دیں کہ نوازشریف واپس نہ آئے تو جرمانے کی رقم دیں گے۔سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 25نومبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل بھی ہے، نوازشریف کو عدالت میں پیش ہونا ہے۔وکیل نوازشریف نے عدالت سے استدعا کی کہ حکومت نے پہلے ہی بہت وقت ضائع کردیا، عدالت ای سی ایل سے نام نکالنے کا حکم دے۔واضح رہے سابق وزیر اعظم نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ میں آج وقفے وقفے سے دوبار سماعت ہوئی۔عدالت نے تیسری بار کیلئے سماعت ملتوی کی اور ڈرافٹ تیار کیا۔عدالت نے فریقین کو کہا کہ آپ اس ڈرافٹ پر مطمئن ہوئے تو فیصلہ کریں گے۔

install suchtv android app on google app store