کارکنان نے مولانا کا ساتھ کیوں چھوڑ دیا ؟ تہلکہ خیز خبر سامنے آگئی

آزادی مارچ کا مجمع اسلام آباد فائل فوٹو آزادی مارچ کا مجمع اسلام آباد

جمعیت علمائے اسلام ف کے آزادی مارچ میں مولانا فضل الرحمن کی طرف سے لاکھوں افراد لانے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔


اس بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ میں شرکاء کی کثیر تعداد نے شرکت کی تھی۔ جمعیت علمائے اسلام ف نے آزادی مارچ میں اسلام آباد میں 15لاکھ افراد لانے کا دعویٰ کیا تھا یہ دعویٰ تو پورا نہ کیا جا سکا۔ آزاد غیر جانبدار ذرائع کے مطابق آزادی مارچ میں 60 سے 70ہزار جب کہ جے یو آئی ایف کے مطابق اڑھائی لاکھ سے زائد افراد شریک تھے۔

اسی طرح پولیس اور دیگر ذرائع کے مطابق آزادی مارچ کا مجمع 30 ہزار کے قریب لوگوں پر مشتمل تھا۔تاہم اب مولانا کے آزادی مارچ کے ڈرون کیمرے سے لیے گئے مناظر سے واضح ہوتا ہے کہ آزادی مارچ میں شرکاء کی تعداد پہلے سے بہت کم ہو گئی ہے۔فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مولانا کے کارکن چند ہزار کی تعداد میں موجود ہیں جس سے یہ تاثر بھی پیدا ہوتا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ میں موجود لوگ گھروں کو واپس جانے لگے ہیں۔یہ ویڈیو آپ بھی ملاحظہ کیجئے:

 

اپوزیشن مولانا کا ساتھ چھوڑ گئی۔کہاں لاکھوں افراد کو اسلام آباد اکٹھا کرنے کا دعویٰ اور کہاں صرف چند ہزار افراد کو اپنے ساتھ دیکھ کر فضل الرحمان مایوسی کے عالم میں رندھی آواز کے ساتھ تبلیغی جماعت والوں اور دیگر افراد کی منتیں کر رہے ہیں کہ اسلام آباد پہنچ کر انکی عزت بچائی جائے۔

جب کہ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمن بھی اپنے مطالبات پر ڈھیلے پڑنے لگے ہیں۔جب کہ دوسری جانب بتایا گیا ہے کہ حکومت کی مصالحتی کوششیں کامیابی کے قریب ہیں۔بتایا گیا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کا آزادی مارچ ایک دو روز میں ختم ہونے کا امکان ہے۔ پاکستان مسلم لیگ اور پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے مولانا فضل الرحمن کو مشورہ دیا گیا کہ وہ حکومتی کوششوں کا مثبت طریقے سے جواب دیں۔

مولانا فضل الرحمن کو ملک بھر میں احتجاج اور عمران خان کو حکومت سے ہٹانے کے حوالے سے بھی تجاویز دی گئیں۔

install suchtv android app on google app store