آزادی مارچ سے قبل اپوزیشن میں پڑگئیں دراڑیں، کس جماعت نے لیا یو ٹرن؟ اندرونی کہانی آگئی سامنے

مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو زرداری فائل فوٹو مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو زرداری

حکومت کے خلاف لانگ مارچ سے قبل ہی اپوزیشن کی صفوں میں دراڑیں پڑنا شروع ہوگئی ہیں اور پاکستان پیپلزپارٹی نے جمعیت علمائے اسلام ( ف) کی جانب سے لاڑکانہ میں سندھ اسمبلی کی نشست پر ہونے والے ضمنی انتخاب میں پاکستان تحریک انصاف کی حمایت کرنے پر وضاحت مانگ لی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پیپلزپارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے وفاق میں تحریک انصاف کی مخالفت اور صوبے میں حمایت پر مولانا فضل الرحمان کی پالیسی پر حیرانی کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ پالیسی مولانا فضل الرحمان کے قول وفعل سے مطابقت نہیں رکھتی.

لاڑکانہ کے حلقہ پی ایس 11 سے سندھ اسمبلی کی نشست پر ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی کے ساتھ جے یو آئی (ف) سندھ کے اتحاد پر انہوں نے کہا کہ میں جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے یہ سوال کرنے کی جسارت کر رہا ہوں کہ آپ پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں یا اس کے خلاف؟ واضح رہے کہ لاڑکانہ کے اس حلقے میں 17 اکتوبر کو ضمنی انتخاب ہونا ہے‘نثار کھوڑو نے کہا کہ یہ جے یو آئی (ف) کی دہری پالیسی ہے کہ وہ مرکز میں پی ٹی آئی کے مخالف ہیں اور سندھ میں ان کے اتحادی ہیں.

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اپنے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر سندھ میں ”آزادی مارچ“ کے لیے جے یو آئی (ف) کی حمایت کررہی اور جے یو آئی (ف) اپنے”آزادی مارچ“ کے لیے سندھ حکومت سے تمام ممکنہ مدد حاصل کر رہی لیکن ضمنی انتخاب میں پیپلزپارٹی کے خلاف مہم چلارہی‘ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی دہری پالیسی پر پی پی پی جیالے کو غصہ اور مایوسی ہے.

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو جواب دینا چاہیے کہ آیا لاڑکانہ کی مقامی قیادت نے اپنی طرف سے یہ قدم اٹھایا یا پارٹی کے نظم و ضبط کی خلاف ورزی کی یا پارٹی پالیسی کے مطابق کام کیا. علاوہ ازیں پی پی پی قیادت کے بیانات کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر جے یو آئی (ف) سے موقف لینے کے لیے متعدد مرتبہ رابطے کی کوشش کی گئی، تاہم کسی نے کوئی جواب نہیں دیا.

install suchtv android app on google app store