غلط کام کرنے والا سرکاری سروس کیسے جاری رکھ سکتا ہے؟ سپریم کورٹ آف پاکستان نے بڑا فیصلہ سنا دیا

  • اپ ڈیٹ:
سپریم کورٹ آف پاکستان فائل فوٹو سپریم کورٹ آف پاکستان

سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان پوسٹ کے سینئرکلرک کی مالی بے ضابطگی سے متعلق کیس ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ غلط کام کرنیوالا سرکاری سروس کیسے جاری رکھ سکتا ہے؟ ایک بار جب آدمی بات تسلیم کرلے تو بات واضح ہوگئی۔ چاہے رقم چھوٹی ہو یا بڑی۔ افسر بڑا ہو یا چھوٹا۔ نوکری جاری نہیں رکھ سکتا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پاکستان پوسٹ کے سینئرکلرک کی مالی بے ضابطگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ قائم مقام چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ پنڈدادن خان کے سینئرکلرک پر45ہزارروپے خوردبرد کرنےکا الزام تھا۔ 2018 میں فیڈرل سروس ٹریبونل نے2 قسطوں میں رقم واپس کرنےکا حکم دیا۔ سروس ٹریبونل کے فیصلے کو سینئر کلرک نے تسلیم کر لیا۔ قائم مقام چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ غلط کام کرنیوالا سرکاری سروس کیسے جاری رکھ سکتا ہے۔

سروس ٹریبونل کے حکم پر کلرک نے جرمانہ ادا کیا۔ قائم مقام چیف جسٹس گلزاراحمدنے کہا کہ ایک بار جب آدمی بات تسلیم کرلے تو بات واضح ہوگئی۔ چاہے رقم چھوٹی ہو یا بڑی،افسر بڑا ہو یا چھوٹا،نوکری جاری نہیں رکھ سکتا۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ خورد برد ثابت ہونے پر یہ سزا واضح ہے کہ سرکاری نوکری ختم۔ قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو سروس ٹریبونل کا فیصلہ تسلیم نہیں تھا تو چیلنج کرنا چاہیے تھا،عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کی اپیل منظور کرتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا۔

install suchtv android app on google app store